نئی دہلی :(آرکے بیورو)
سی اے اے مخالف تحریک کے دوران اترپردیش کے مختلف شہروں میں پولیس فائرنگ سے 22نوجوان مارے گئے ان میں کوئی کسی کا شوہر تھا کوئی بھائی تو کو ئی بیٹا ،کسی گھر میں وہ اکلوتا کمانے والا تھا ۔
انمارے گئے لوگوں کے ورثا کا مشترکہ طور پر یہ کہنا ہے کہ کچھ دنوں کے ہنگامہ اور شوروغل کے بعد کسی نے ان کی سدھ بدھ نہیں لی۔ کوئی بھی مسلم تنظیم قریب نہیں بھٹکی، کسی نے قانونی و مالی مدد نہیں کی۔ انگریزی پورٹل muslim mirrorنے ان ورثا سے گفتگو کی ان سب کا یہی کہنا ہے کہ وہ تنہا کھڑے ہیں۔ کوئی انگلی پکڑنے نہیں آیا ۔ہمارے بچے احتجاج میں گئے اورپولیس گولی کا نشانہ بن گئے کوئی کسی کام سے گھر سے نکلا اور پولیس فائرنگ میں مارے گئے ۔ان میں سے بعض نے ان تنظیموں اور لیڈروں کا باقاعدہ نام بھی لیا ۔’روزنامہ خبریں‘ ان الزامات کی تصدیق نہیں کرتا لیکن ایک ایسا گوشۂ سامنے آیا ہے جو چونکانے والا ہے ۔یہ ایسی بات ہے جو پریشان کن ہے۔