نئی دہلی :
حضرت نظام الدین واقع بنگلہ والی مسجد میں تبلیغی جماعت کے مرکز کو عام لوگوں کے لیے کھولنے کے معاملے کی سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ فی الحال مرکز میں صرف 5 افراد ہی5 وقتہ نمازادا کرسکتے ہیں۔ کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملے کے پیش نظر دہلی کے حضرت نظام الدین مرکز کو ابھی تک عام لوگوں کے لئے نہیں کھولا جائے گا ، صرف مرکز انتظامیہ سے وابستہ 5 افرادہی دن میں نماز ادا کرنے جاسکتے ہیں۔
عدالت نے مرکز کے وکیل سے کہا کہ آپ کے ایم ایل اے امانت اللہ خان نے کل سوشل میڈیا پر کہا کہ عدالت نے مرکز کو کھول دیا ہے ، جبکہ ہم نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے۔ عدالت کی جانب سے حضرت نظام الدین مرکز کو کھولنے کا کوئی حکم نہ آنے کے بعد بھی آپ کے ایم ایل اے امانت اللہ خان نے عوام میں ویڈیو بنا کر غلط معلومات شیئر کی۔
مرکز کی طرف سے پیش رمیش گپتانے کہا کہ کیا یہ اصول صرف مسلمانوں کے لئے ہے؟ کل ہی لاکھوں لوگوں نے ہری دوارمیں گنگااشنان کیا ہے۔ کیاوہاں کے لئے مرکزی سرکار کے کورونا کو روکنے کے لئے کوئی گائیڈلائننہیں ہیں؟
مرکزی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ کورونا کسی بھی مذہب میں کوئی فرق نہیں کرتا ہے اور دہلی میں 13 ہزار تک کیس پہنچ رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں بھیڑ کو مرکز آنے کی اجازت نہیں ملنی چاہئے۔سالیسٹر جنرلتشارمہتانے کہا کہ 10 اپریل کو دہلی میں مذہبی تقاریب اور ڈی ڈی ایم اے نے بھیڑ کو روکنے کے لئے گائیڈ لائن جاری کرچکا ہے۔ اس لئے مرکز کو کھولنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس مکت گپتا نے کہا کہ ڈی ڈی ایم اے کے گائیڈلائن کے مطابق کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر دہلی میں مذہبی تقاریب کی اجازت نہیں ہے، اس لئے مرکزی حکومت کو اس معاملے میں اپنا حلف نامہ داخل کرنا چاہئے۔
ہائی کورٹ کے جسٹس مکت گپتا نے کہا کہ ریاست میں جو کچھ ہورہا ہے وہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں ہے ، لیکن اگر میرے پاس مرکزسے متعلق کوئی درخواست ہے تو میں اسے قانون کے دائرہ کار میں ہی حل کروں گی ، اگر ڈی ڈی ایم اے کی گائیڈ لائن ہے کہ مذہبی تقاریب اور ہجوم کی اجازت نہیں ہے تو میں یہ احکامات جاری نہیں کرسکتی کہ دو سو یا پانچ سو لوگوں کو مرکز میں جانے کی اجازت دے دوں۔