نئی دہلی :
آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن ( اےآئی سی ٹی ای ) کے نئے اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے کہ انڈر گریجویٹ ،پوسٹ گریجویٹ اور ڈپلومہ لیول پر انجینئرنگ سیٹوں کی تعداد کم ہو کر 23 لاکھ 28 ہزار رہ گئی ہیں ،جو 10 سالوں میں سب سے کم ہے۔
حالانکہ یہ گراوٹ سال 2015-16سے ہی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق انسٹی ٹیویٹ کے بندہونے اور ایڈمشن کی گنجائش میں کمی کے سبب اس سال انجینئرنگ میں 1.46لاکھ سیٹیں کم ہوئی ہیں۔
اتنے بڑے گراوٹ کے باوجود انجینئرنگ ابھی بھی ملک میں تکنیکی تعلیم کے شعبہ (آرکٹیکچر ،ہوٹل مینجمنٹ اور فارمیسی ) میں سب سے زیادہ ایڈمشن والا کورس ہے۔ فی الحال ٹیکنیکل ایجوکیشن میں انجینئرنگ کی سیٹ تقریباً 80 فیصد جگہ بنائے ہوئے ہے۔
سال 2014-15 میں،جب انجینئرنگ کورسز اپنے عروج پر تھا ، تب تمام اےآئی سی ٹی ای -منطورشدہ انسٹی ٹیویٹ میں انجینئرنگ کورسز میں تقریباً 32 لاکھ سیٹیں تھیں، لیکن گراوٹ کی وجہ سات سال پہلے شروع ہوئی انضمام کو مانا جا رہاہے ، جس کے بعد سے تقریباً 400انجینئرنگ کالج بندکردئے گئے۔ گزشتہ سال کووڈ بحران کو چھوڑ دیں تو سال 2015-16سے ہر سال کم سے کم 50 انجینئرنگ انسٹی ٹیویٹ بند ہوئے ہیں اور اس سال بھی 63 کالجز کو بند کرنے کے لیے اے آئی سی ٹی ای کی منظوری مل چکی ہے ۔
نئے انجینئرنگ انسٹی ٹیویٹ قائم کرنے کے لیے ٹیکنیکل ایجوکیشن ریگولیٹر کی منطوری بھی پانچ سال کے لیے نچلے سطح پر ہے۔ 2019 میں اے آئی سی ٹی ای نے 2020-21 سے شروع ہونے والے نئے انسٹی ٹیویٹ پر دو سال کی مہلت کااعلان کیا تھا ،یہ آئی آئی ٹی -حیدر آباد کے صدر بی وی آر موہن ریڈی کی صدارت والی ایک سرکاری کمیٹی کی سفارش پر کیا گیا تھا ۔
اکیڈمک ایئر 2021-22کے لیے اے آئی ای سی ٹی ای نے 54 نئے انسٹی ٹیوٹ کو منظوری دی ہے۔ چیئرمین انل سہرس بودھے نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ یہ منظوری پسماندہ اضلاع میں انجینئرنگ کالج قائم کرنے کے لیے ملی ہے ، جو پہلے سے ہی پائپ لائن میں تھے اور ریاستی حکومتیں بھی نیا انسٹی ٹیویٹ شروع کرنا چاہتی ہیں ۔ سال 2017-18میں 143 کالجز،2018-19میں 158اور 2019-20میں 153 نئے انسٹی ٹیویٹ کو منظوری دی گئی تھی ۔