نئی دہلی (ایجنسی)
ملک کی معروف غیر سرکاری رضاکار تنظیم آکسفیم انڈیا نے اپنی سروے رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں،دلتوں اور آدیواسیوں کے ساتھ میڈیکل سہولتوں میں بھید بھاؤ اور تفریق کی جاتی ہے۔رپورٹ کے مطابق ایک تہائی مسلمانوں،20فیصد سے زائد دلتوں اور سروے میں حصہ لینے والے لوگوں میں 30فیصدسے زائدکے ساتھ مذہب اور ذات کی بنیاد پر اسپتالوں میں امتیازی سلوک کی شکایت ہے۔رپورٹ کہتی ہے کہ چار میں سے ایک ہندوستانی کے ساتھ مندرجہ بالا بنیاد پر اسپتالوں میں امتیازی سلوک ہوتا ہے۔
اس نے کووڈ ٹیکہ کاری مہم کے ساتھ چیلنجوں کے اپنے سروے کو گزشتہ منگل کو عام کیا تھا آکسفیم انڈیا کی رپورٹ کے مطابق 43فیصد نے کہا کہ وہ اس لیے ٹیکہ نہیں لے سکے کہ کیوں کہ جب وہ سینٹر تک پہنچے تو ٹیکے ختم ہوگیے تھے جبکہ 18فیصد ٹیکے کی گراں قیمت دینے کے لایق نہیں تھے ۔19فیصد نے بتایا کہ کووڈ کے دوران جب ان کے بھرتی رشتے دار کی موت ہوئ تو اسپتال نے ڈیڈ باڈی دینے سے منع کردیا۔
آکسفیم انڈیا کے سی ای او امیتابھ بیہر کا کہنا ہے کہ سروے سے پتی چلتا ہے کہ بھارت میں میڈیکل سہولتیں دینے میں غریب،مڈل کلاس کے مریضوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم رکھا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے میڈیکل سسٹم کو مضبوط کرنے کے ساتھ اس میں سدھار کی سخت ضرورت ہے۔








