گوہاٹی : (ایجنسی)
ایک 19 سالہ طالبہ اپنے گھر سے 70 کلومیٹر دور ایگزام سینٹرپہنچیں تو ٹیچر نے ان کے لباس پر اعتراض کرتے ہوئے پردے سے ٹانگیں ڈھانپنے پر مجبور کیا۔ مقامی ذرائع ابلاغ میں شائع خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جوبلی تمولی نے امتحان دینے کے لیے اپنے والد کے ساتھ آسام کے تیج پور قصبے میں گھر سے 70 کلومیٹر (43 میل) کا سفر کیا تھا۔
ان کے والد بھاگتے دوڑتے پتلون خریدنے کے لیے بازار پہنچے لیکن چونکہ امتحان میں دیر ہو رہی تھی لہٰذا طالبہ نے پردے سے ٹانگیں ڈھانپ لیں۔
بعد میں جوبلی نے اسے اپنی ’زندگی کا سب سے ذلت آمیز تجربہ‘ قرار دیا۔ انھوں نے ایگزام سینٹر کے باہر صحافیوں سے پوچھا ’کیا شارٹس پہننا جرم ہے؟ ’سب لڑکیاں شارٹس پہنتی ہیں۔ اور اگر وہ نہیں چاہتے تھے کہ ہم شارٹس پہنیں تو انھیں امتحان دستاویز میں اس کا ذکر کرنا چاہیے تھا۔‘
انڈین ایکسپریس اخبار کے مطابق یہ واقعہ بدھ کے روز گریجانند چودھری انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل سائنسز میں منعقدہ ایک زرعی یونیورسٹی کے داخلہ امتحان کے دوران پیش آیا۔ جوبلی کے حوالے سے اخبار نے لکھا ہے کہ: ’انھوں نے کووڈ پروٹوکول، ماسک یہاں تک کہ درجہ حرارت چیک نہیں کیا ۔مگر شارٹس ضرور چیک کیں۔‘
جوبلی تمولی نے کہا کہ امتحانی دستاویزات میں کسی بھی ڈریس کوڈ کی وضاحت نہیں کی گئی تھی اور سیکورٹی گارڈز نے انھیں انسٹی ٹیوٹ میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔ لیکن ٹیچر نے امتحان ہال میں داخل ہونے سے روک دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’میں نے ٹیچر سے درخواست کی کہ وہ میرے والد سے بات کریں۔ لیکن ٹیچر پر میری التجا کا کوئی اثر نہیں ہوا۔‘
اس واقعے پر بہت سے لوگوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کئی افراد نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔ کئی لوگوں نے ٹیچر کے رویے کو ’اشتعال انگیز‘، ’مضحکہ خیز‘ اور ’مورل پولیسنگ کی انتہا‘ قرار دیا۔
بھارت میں لباس کی پابندیاں ایک معمول کی بات ہے۔ خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کو روزانہ کی بنیاد پر لباس کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ پدرشاہی معاشرے میں اکثر افراد نوجوانوں میں ’بے راہ روی‘ اور ’اخلاقی تنزلی‘ کی وجہ مغربی لباس کو قرار دیتے ہیں۔
مارچ میں شمالی ریاست اتراکھنڈ کے اس وقت کے وزیراعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت پر ’عورتوں سے نفرت‘ کا الزام لگایا گیا تھا جب انھوں نے ایک خاتون کو ’پھٹی ہوئی جینز‘ پہننے پر شرمندہ کیا۔ وہ خاتون انھیں فلائٹ میں ملی تھیں۔ اس طرح کی رائے بعض اوقات خواتین کے لیے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔
جولائی میں شمالی ریاست اتر پردیش میں ایک 17 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر اس کے خاندان کے افراد نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا کیونکہ وہ ان کا جینز پہننا پسند نہیں کرتے تھے۔