کابل : (ایجنسی)
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغانستان اور ترکی کے درمیان تعلقات تاریخی اہمیت کے ہیں اور ملا حسن اخوند کی نئی حکومت ترکی کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتی ہیں۔ ترک خبر رساں ادارے ہیبرلر کو اس انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت ترکی کے ساتھ کئی جگہوں پر باہمی تعاون بڑھا سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ترک اور دیگر انجینئر افغانستان میں کام کر رہے ہیں اور ان کی کارکردگی اہمیت رکھتی ہے۔
سہیل شاہین نے بتایا کہ ’ہم ترکی کے ساتھ تعلیم، تعمیرات اور معیشت میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔‘ ترک صدر طیب اردوغان کی خارجہ پالیسی سے متعلق ایک سوال پر طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ہر ملک اپنی خارجہ پالیسی اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر بناتا ہے اور ’ہم اس کی عزت کرتے ہیں۔‘
’اگر ترکی ایک مسلمان بھائی بن کر سامنے آتا ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے۔ ہم ترکی کو ایک ’مسلمان بھائی‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘
طالبان کے ترجمان نے یہ بھی لکھا کہ کابل ایئرپورٹ کا آپریشن سنبھالنے کے سلسلے میں ترکی اور قطر سے بات چیت جاری ہے۔
خیال رہے کہ ترک صدر اردوغان نے افغانستان کی عبوری حکومت بننے پر کہا تھا کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ عبوری حکومت کتنی دیر تک قائم رہ سکے گی۔ انھوں نے کہا تھا کہ اسے مستقل حکومت کہنا مشکل ہے اور یہ کہ ترکی افغانستان کی عبوری حکومت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے واضح کیا تھا کہ طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ترکی کسی جلدی میں نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’امید ہے افغانستان خانہ جنگی کی طرف نہیں جائے گا۔ ہم کابل ایئرپورٹ کے حوالے سے قطر اور امریکہ سے بات چیت کر رہے ہیں۔‘