جینوا :(ایجنسی)
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیشلیٹ نے بھارت میں غیر قانونی گرمیوں کی روک تھام قانون کے استعمال اور جموں وکشمیر میں ’’ بار- بار‘‘ عارضی طور سے مواصلاتی خدمات پر پابندی لائےجانے کو تشویشناک بتایا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 48 ویں سیشن کے افتتاحی کلمات میں بیشلیٹ نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور جموں و کشمیر میں ترقی کو فروغ دینے کے لیے بھارتیہ حکومت کی کوششوں کا اعتراف کیا ، لیکن کہا کہ اس طرح کے’پابندیوں کے اقدامات‘ نہیں کیے جا سکتے، جس کے نتیجے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور مستقبل میں کشیدگی اور عدم اطمینان بڑھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکام عوامی جلسوں اور مواصلاتی خدمات پر بار بار پابندیاں لگاتے رہتے ہیں، جبکہ سیکڑوں افراد اظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق کے استعمال کے لیے حراست میں ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صحافیوں کو مسلسل بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بیشلیٹ نے کہا کہ پورے بھارت میں غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ کا استعمال تشویشناک ہے۔ اس طرح کے زیادہ سے زیادہ کیس جموں و کشمیر میں رپورٹ ہوئے ہیں۔
بیشلیٹ کے تبصرے پر ہندوستان کی طرف سے کوئی سرکاری رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ بھارت نے ماضی میں کئی مواقع پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ کی جموں و کشمیر کے حوالے سے تنقید کو سختی سے مسترد کیا ہے۔