نئی دہلی: (ایجنسی)
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی پہلی ایسی تعلیمی پالیسی ہے جس کی کسی نے مخالفت نہیں کی اور سب نے اس کا خیر مقدم کیا۔ دہلی یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات نے ‘سوراج سے نئے ہندوستان تک ہندوستان کے نظریات پر نظر ثانی کے موضوع پر تین روزہ بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد کیا تھا۔ یہاں سیمینار کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ کچھ لوگ ہندوستان کو مسائل کی سرزمین کہتے ہیں، لیکن ہمیں یقین ہے کہ ہمارے ملک میں لاکھوں مسائل حل کرنے کی صلاحیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ‘ہندوستان نے 2014 سے 2022 تک وزیر اعظم نریندر مودی کی رہنمائی میں بہت سے سنگ میل حاصل کیے اور کروڑوں غریب لوگ خود کو ملک کا حصہ سمجھنے لگے ہیں۔ شاہ نے مزید کہا کہ یونیورسٹیوں میں نوجوانوں کو نظریات کے تصادم کی بجائے بحث پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ کسی نظریے کی قبولیت صرف بحث سے ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کا بہترین ذریعہ طالب علم کی مادری زبان ہے۔ خواندگی کو یقینی بنانا اور عدد کی سمجھ بہت زیادہ اہم ہے اور یہ صرف مادری زبان کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق کم از کم پانچویں جماعت تک تعلیم کا ذریعہ مادری زبان، مقامی زبان اور علاقائی زبانیں ہوں گی۔
شاہ نے کہا کہ ہندوستان ایک کثیر ثقافتی ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم یہ نہیں سمجھیں گے، ہم ہندوستان کے خیال کو نہیں سمجھ پائیں گے۔ مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی تھے، جب کہ تقریب کی صدارت ڈی یو کے وائس چانسلر یوگیش سنگھ نے کی۔
انہوں نے نوجوانوں کو ملک کے تئیں اپنے فرائض کو سمجھنے کا مشورہ دیا اور ہندوستان کی دفاعی پالیسی کے بارے میں بتایا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا، ‘وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سے پہلے ہندوستان کی کوئی تعلیمی پالیسی نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان امن کا پرستار ہے، امن کا خواہاں ہے اور دنیا کے ہر ملک کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھتا ہے۔