نئی دہلی :
آر ایس ایس کے نظم وضبط کی لاٹھی ایک بار پھر بی بے پی پر بھاری پڑی اور اترپردیش کو لے کر آر ایس ایس نے دہلی میں تین دنوں کے غوروخوض اور منتھن کے بعد اپنی جو رائے بی جے پی قیادت کو دی تھی، پارٹی کے مرکزی قیادت نے اس پر عمل شروع کردی ہے۔
آن لائن پورٹل ’آج تک ہندی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ جمعرات کو وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی صدر جے پی نڈا کے ساتھ جو تفصیلی گفتگو ہوئی اس کی جانکاری دیتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ آر ایس ایس کے آشیرواد سے یوگی آدتیہ ناتھ وزیر اعلیٰ بنے رہیں گے اور جلد ہی ریاستی کابینہ میں توسیع اور تبدیلی ہوگی۔ جس کے تحت سابق آئی اے ایس اروند کمار شرما اور بی جے پی میں ابھی شامل ہوئے سابق مرکزی وزیر جتن پرساد کو وزیر بنایا جا سکتا ہے ، لیکن ان میں سے کوئی بھی وزیر اعلیٰ نہیں بن پائیں گے۔
امکان ہے کہ موجودہ نائب وزرائے اعلیٰ دنیش شرما اور کیشو پرساد موریہ اپنے اپنے عہدوں پر بنے رہیں گے اور ان کے قلمدان بھی ان کے پاس رہیں گے، لیکن کابینہ میں پسماندہ اور دلتوں کی نمائندگی میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ ہندوتوا کے تحفظ میں معاشرتی توازن برقرار رہے۔ لہٰذا یہ ممکن ہے کہ اپنا دل کی انوپریہ پٹیل کو مرکز میں یا ان کے شوہر ڈاکٹر آشیش پٹیل کو ریاستی کابینہ میں جگہ مل سکتی ہے۔ انوپریہ پٹیل نے جمعرات کو وزیر داخلہ امت شاہ سمیت بی جے پی قیادت سے ملاقات بھی کی تھی۔
جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ دہلی آئے تھے اور انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی صدر جے پی نڈا سے ملاقات میں ان تمام پیچیدہ امور پر بات کی جنہیں لے کر گزشتہ کئی دنوں سے اترپردیش کو لے کر بی جے پی میں گھمسان مچا ہوا تھا۔اطلاع دینے والے ذرائع کے مطابق اس سے قبل یوگی سر سنگھ چالک سنگھ کے اپنے قریبی اعلیٰ عہدیداروں سے بات کرکے اپنی پوزیشن واضح کرچکے تھے اور اس لئے انہوںنے آر ایس ایس کے سرکاریہ واہ دتاتریہ ہوسبولے کی لکھنؤ یاترا کے دوران ان سے ملاقات نہیں کی جبکہ ہوسبولے تین دن تک لکھنؤ میں قیام پذیر تھے اور انہوں نے وزیر اعلیٰ کو ملاقات کرنے کے لیے پیغام بھیجا لیکن یوگی اس وقت مرزا پور اور گورکھپو ر کے دورے پر تھے۔ ذرائع کے مطابق اروند شرما کو قانون ساز کونسل کا رکن بنانے کے بعد یوگی پر مرکز ی قیادت کی طرف سے وزیر اعلیٰ بنا کر ہوم اپوائنٹمنٹ اور خفیہ جیسے انتہائی اہم اور حساس محکمے دینے کا دباؤ بڑھ رہا تھا اور یوگی اسے ٹالتے جارہے تھے ، لیکن جب بی جے پی کے جنرل سکریٹری ( تنظیم )بی ایل سنتوش اور انچارج رداھا موہن سنگھ لکھنؤ گئے اور انہوں نے ایم ایل اے ،وزراء سے بات کرکے دباؤ بڑھایا اور یوگی کو بدلنے تک کی باتیں ہونے لگیں، جسے رادھا موہن سنگھ کی گورنر آنندی بین پٹیل اور اسمبلی اسپیکر ہردیے نارائن دکشت سے کی گئی ملاقاتوں سے اور تقویت ملی تب یوگی نے براہ راست سرسنگھ چالک سے رابطہ کیا اور ان سے اپنی پوزیشن واضح کی۔
یوگی کے بے حد قریبی ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ نے ان سے کہاکہ گزشتہ ساڑھے چار سال سے میری سرکار نے مرکز کے ہر احکام پر عمل کی ،یہاں تک کہ راجیہ سبھا، قانون ساز کونسل انتخابات کے لیے پارٹی کے امیدواروں کی فہرست مرکزی قیادت بغیر ان کے مشورے کے تیار کرکے بھیجتی رہی اور وہ اسے مانتے رہے ہیں۔ ریاست کے افسران کو بھی براہ راست مرکز سے احکامات ملتے رہے اور انہوںنے اسے بھی چلنے دیا۔ تنظیم کے نام پر سرکاری کام کاج اور تقرری میں دخل دیا جاتا رہا اور اب ناکامی کا ٹھیکران کے سر پھوڑ اجارہاہے ۔یوگی نے بھاگوت کو یہ بھی بتایا کہ اگر کسی وزیر اعلیٰ سے ہوم اپوئنمنٹ اور تقرری ورازدای کے قلمدان بھی لے لئے جائیں تو پھر اس وزیر اعلیٰ کا رہنا نہ رہنا برابر ہے۔ اس سے تو اچھا ہے آر ایس ایس چیف اگرانہیں حکم دیتے ہیں تو وہ اپنا استعفیٰ ہی دے دیں گے۔ انہوںنے یہ بھی کہاکہ آر ایس ایس چیف کے آشیرواد سے ہی وہ وزیر اعلیٰ بن کر اپنا فرض نبھا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سنگھ کے سربراہ نے یوگی آدتیہ ناتھ کے اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لیا۔ ویسے بھی اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ یوگی آدتیہ ناتھ کو بی جے پی قیادت کی خواہش سے نہیں آر ایس ایس قیادت کی خواہش سے ملاتھا۔ کیونکہ آر ایس ایس یوگی کو مودی کے بعد بی جے پی کے مستقبل کے رہنما کے طور پر ترقی دینے کے ایک دور رس منصوبے پر کام کررہی ہے ۔