لکھنؤ:(ایجنسی)
یوپی انتخابات میں ایس پی سربراہ اب تک اپنے منصوبے کے مطابق مسلم کمیونٹی سے آنے والے لیڈروں کو ٹکٹ دیتے رہے ہیں، لیکن اس بار ان ٹکٹوں کو لے کر کوئی شور نہیں ہے، ایس پی یہ دعویٰ نہیں کر رہی ہے کہ ان کی پارٹی نے کتنے مسلم امیدواروں کوٹکٹ دیے ہیں۔ایس پی میں یہ ایک نیا رجحان ہے۔
آخر ایسی کیا مجبوری ہے کہ اکھلیش خاموشی سے مسلم امیدوار وں کو میدان میں اتار رہے ہیں۔ اتر پردیش کے انتخابات 2022 کے پہلے مرحلے میں 13 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دینے کے بعد، سماج وادی پارٹی-آر ایل ڈی اتحاد نے ’خاموشی‘ سے دوسرے مرحلے کے انتخابات کے لیے مسلمانوں کو کم از کم 10 اور ٹکٹ الاٹ کیے ہیں، لیکن ان کا باضابطہ اعلان نہیں کیا ہے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ دوسرے مرحلے کی سیٹوں پر مزید مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا جا سکتا ہے۔
بی ایس پی کی بھی ایسی ہی حکمت عملی ہے۔ بی ایس پی نے دوسرے مرحلے کے لیے مسلم امیدواروں کے لیے 23 ٹکٹوں کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح مایاوتی کی پارٹی کی طرف سے مسلم امیدواروں کو دیے گئے ٹکٹوں کی تعداد 40 ہو گئی ہے جس میں پہلے دو مرحلوں میں 113 سیٹیں شامل ہیں۔ چنانچہ جہاں سماج وادی پارٹی نے اتر پردیش انتخابات کے پہلے دو مرحلوں کے لیے 20 فیصد سے زیادہ مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیے ہیں، وہیں بی ایس پی نے اب تک تقریباً 35فیصد ٹکٹ مسلمانوں کو دیے ہیں۔
ایس پی اب سرکاری طور پر امیدواروں کی فہرست کا اعلان نہیں کر رہی ہے۔ اتوار کو اکھلیش کی پارٹی نے دوسرے مرحلے کے لیے 10 مسلم امیدواروں اور تیسرے مرحلے کے لیے ایک مسلم امیدوار کے بارے میں بیان جاری کیا ہے۔ ان امیدواروں کو فوجداری مقدمات کا سامنا ہے۔ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق ان کے بارے میں معلومات عام کرنا ضروری ہے۔
بی جے پی ہمیشہ سے ایس پی پر مسلم نواز ہونے کا الزام لگاتی رہی ہے۔ ایس پی بھی ایم وائی فارمولیشن کی مدد سے الیکشن جیتتی رہی ہے، لیکن اس بار ایس پی کھل کر اس امیج سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہیں بی جے پی ان کے مسلم امیدواروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ایس پی نے کیرانہ سے ناہید حسن کو ٹکٹ دیا ہے اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔ سی ایم یوگی نے الزام لگایا کہ ناہید حسن کیرانہ سے ہندو خاندانوں کےنقل مکانی کا ذمہ دار ہے۔ اس کے علاوہ کئی دیگر امیدواروں کو لے کر بھی سی ایم نے ایس پی کو نشانہ بنایا ہے۔