نئی دہلی:
کووڈ سانحہ کی ہولناکی نےمرکز کی مودی حکومت کو 16 سال بعد پہلی بار غیر ملکی مدد لینے پر مجبور کردیا لیکن اسے لے کر کئی طرح کے سوال اٹھ رہے ہیں۔
اس سے قبل حکومت نے غیر ملکی مدد قبول کرنے پر وضاحت پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ہندوستان نے بھی پوری دنیا کی مدد کی ہے ، اس لئے مدد لینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ لیکن اب سوال پیدا ہو رہے ہیں کہ بھارت میں غیر ملکی مدد کئی ممالک سے آرہی ہیں لیکن یہ مدد جاکہاں رہی ہے؟
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ٹویٹ کرکے پوچھا تھا کہ اب تک 300 ٹن غیر ملکی مدد ہندوستان آچکی ہے، لیکن وزیر اعظم کا دفتر یہ نہیں بتا رہا ہے کہ ان کا کیا ہوا؟ اویسی نے پوچھا تھا ، ‘نوکر شاہی ڈرامے کی وجہ سے گوداموں میں کتنی جان بچانے والی غیر ملکی امداد پڑی ہے؟
غیر ملکی میڈیا میں بھارت آرہی غیر ملکی مدد کو لے کر سوال اٹھ رہے تھے۔ ایسا اس لئے کیونکہ بھارت کے اسپتالوں میں کووڈ مریضوں کی پریشانیوں میں ابھی کوئی خاطر خواہ کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔
یہ سوال نہ صرف ہندوستان کے اندر پیدا ہورہا ہے بلکہ منگل کو امریکی وزارت خارجہ سے بھی پوچھا گیا۔
4 مئی کو امریکی محکمہ خارجہ کی باقاعدہ پریس کانفرنس میں وزارت کی ترجمان جالینا پورٹر سے پوچھا گیا ، ’آپ نے کہا کہ امریکہ سے بھارت کو مسلسل مدد بھیجی جارہی ہے، اس کی لمبی لسٹ بھی بتائی گئی۔ آپ نے یہ بھی کہا کہ یو ایس اے ایڈ انڈیا سپلائی کی نگرانی کر رہا ہے۔ بھارت میں یو ایس اے ایڈ انڈیا کا ایک بڑا دفتر بھی ہے۔ یہ سامان کہاں جارہے ہیں ، کیا کوئی مانیٹرنگ ہو رہی ہے؟ بھارت کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ لوگوں تک مدد نہیں پہنچ رہی ہے۔
اس سوال کے جواب میں ، جالینا پورٹر نے کہا کہ میں پھر سے یہیبات دہراؤں گی کہ امریکہ نے 10کروڑ ڈالر کی مدد اب تک بھارت پہنچا دی ہے۔ یہ مدد امریکی ایجنسی کے ذریعہ فراہم کی گئی ہے۔ انڈین ریڈ کراس کو بھارت حکومت کی درخواست پر یہ سامان دیا گیا ہے تاکہ ضروری سامان ضرورت مندوں تک پہنچایا جاسکے۔ اب آپ کو اس معاملے میں حکومت ہند سے پوچھنا چاہئے۔
دہلی کےانٹرنیشنل ایئر پورٹ کے ایک ترجمان نے کہاکہ گزشتہ پانق دنوں میں غیرممالک سے 25 فلائٹ میں 300 ٹن کووڈ ہنگامی امدادی سامان ہندوستان پہنچا ہے۔
حکومت ہند جواب دے
منگل کے روز ان سوالوں کے بیچ وزارت صحت نے کہا کہ تقریباً 40لاکھ مواد ، جن میںب دوا، آکسیجن سلنڈر، ماسک اور دیگر طرح کی غیر ملکی مدد 31 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کے 38 مقامات میں بھیجےگئے ہیں۔
وزارت صحت نے بتایا کہ بیشتر انسٹی ٹیوٹ کا تعلق مرکزی حکومت سے ہے۔ کورونا کی دوسری لہر میں یومیہ چار لاکھ کے قریب انفیکشن کے نئے کیس آرہےہیں اور ہندوستان نے 16 سال بعد پہلی بار غیر ملکی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت صحت نے بتایا ہے کہ دہلی میں لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج ، صفدرجنگ اسپتال ، رام منوہر لوہیا اسپتال ، ایمس ، ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیوبر کالوسس اینس رسپرٹری ڈیجز کو غیر ملکی مدد ملی ہے۔ بیرون ملک سے BiPAPمشین ، آکسیجن کنسنٹیٹرس اور سلنڈر ، پی ایس اے آکسیجن پلانٹ ،پلس آکسی میٹر ،دوائیاں ، پی پی ای ،این 95اور گاؤن مدد کے طور پر آرہےہیں۔