نئی دہلی :(ایجنسی)
ٹاٹا انسٹی ٹیویٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ ( ٹی آئی ایف آر )نے اپنے عملے کو ہدایت دی ہے کہ وہ حکومت مخالف ،انسٹی ٹیوٹ کی سہولیات کی تصاویر اور ویڈیوسوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ نہ کریں۔ اس نے ملازمین سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے پریوار کے افراد خصوصاً بچوں سے کہیں کہ وہ ایسی چیزیں پوسٹ نہ کریں۔ تاہم، خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد، TIFR نے صفائی دی ہے کہ یہ حکم کوئی نیا نہیں ہے۔ ہدایات کے حوالے سے الفاظ کی غلط تشریح کی گئی۔
13 اپریل کو لکھے گئے خط میں، TIFR کے رجسٹرار ونگ کمانڈر جارج انٹونی (ریٹائرڈ) نے جوہری توانائی کے محکمے کی طرف سے مطلع کیے گئے تبصروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیس بک ، وہاٹس ایپ، اوردیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ڈی اے ای کے دفاتر اور سہولیات کی تصاویر اور ویڈیو دیکھا گیا تھا ۔ انہوں نے بتایاکہ کچھ ناراض ملازمین سوشل میڈیا پر سرکار محالفت چیزیں شیئر کررہے ہیں ۔
جس کے بارے میں ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ٹاٹا کے TIFR انسٹی ٹیوٹ کے مراکز، فیلڈ اسٹیشنوں، رہائشی کالونیوں یا کسی دوسری سرکاری جائیداد سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کوئی ویڈیو اپ لوڈ نہ کریں۔ اس کے علاوہ کوئی بھی متنازع بیان شیئر نہ کریں۔ کیونکہ یہ سیکورٹی کو خراب کر سکتا ہے۔ یا شاید سنگین معلومات غلط ہاتھوں میں جا سکتی ہیں۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ اپنے بچوں اور اہل خانہ کو بھی اس بارے میں بتائیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ٹی آئی ایف آر کے ڈائریکٹر پروفیسر ایس رام کرشنن پیر کو اس نوٹیفکیشن کے سوالات کا جواب دیں گے۔
ذرائع کے مطابق یہ لیٹر ڈی اے ای کی ہدایات کی بنیاد پر جاری کیا گیا۔ اس ادارے کی ملک بھر میں شاخیں ہیں۔ اس وجہ سے خط میں مذکور تصاویر یا ویڈیوز ان میں سے کسی بھی جگہ کی ہو سکتی ہیں اور پھر تمام سیٹ اپ کے لیے عالمگیر ہدایات جاری کی جا سکتی ہیں۔ کچھ دنوں میں اس پر مزید وضاحت آ سکتی ہے۔
’نوٹس کی اصطلاحات کی غلط تشریح کی گئی‘:
دریں اثنا، TIFR، جوہری توانائی کے محکمے کے تحت ایک خودمختار تنظیم (DAE) نے وضاحت کی ہے کہ نوٹس کی اصطلاحات ایسی تھیں کہ اس کی ’غلط تشریح‘ کی گئی۔ ادارے یا حکومت پر عوامی تنقید کرنے سے پہلے اجازت لینا ہمیشہ لازمی ہے۔ نوٹس میں درج قواعد پہلے سے موجود ہیں اور نیا خط صرف اس بات کی وضاحت کے لیے بھیجا گیا تھا کہ یہ قوانین سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن اور پرنٹ میڈیا جیسے الیکٹرانک میڈیا پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔
ٹی آئی ایف آر نے کہا کہ اس نے اس سلسلے میں ڈی اے ای کے نوٹس کے بعد 13 اپریل کو ملازمین کو ہدایات دی تھیں۔ٹی آئی ایف آرکے مطابق، ’ڈی اے ای کے نوٹس کے بعدٹی آئی ایف آر کے رجسٹرار نے 13 اپریل 2022 کو انسٹی ٹیوٹ کے تمام ملازمین کو ایک نوٹس جاری کیا تھا، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ (1) انسٹی ٹیوٹ کیمپس کی تصاویر یا ویڈیوز پوسٹ کرنے اور (2) وہاٹس ایپ ، فیس بک جیسے سوشل میڈیا پوسٹ میں سرکار مخالف بیان دینے پر پابندی لگائی تھی ۔ ‘