کے پی سیتھوناتھ
(نوٹ:کیرل کی سیاسی صورت حال پر مختلف پہلوئوں سے تبصرہ ہورہاہے۔ یہ مضمون ایک نقطہ نظر کے طور پردیاجارہا ہے اس کے مندرجات سے اتفاق ضروری نہیں ہے(ادارہ)
جب بھی کیرالا میں کانگریس کی زیرقیادت یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (یو ڈی ایف) انتخابات میں کامیابی حاصل کرتا ہے ، تو اس جیت کے لئے یہ مشہور بائبل کی لائن یاد آجاتی ہے۔’’یہ ہماری صلاحیت سے نہیں ، بلکہ اس کی شفقت سے ہے!‘‘ اب اس بار ، 6 اپریل کو، یو ڈی ایف کو آئندہ اسمبلی انتخابات میں اس ہمدردی کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی۔ اس کی قیادت نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ یہ انتخاب اس کے لئے کرویا مرو کا معاملہ ہے۔اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ اس بار شکست کا مطلب زوال کا آغاز ہوگا۔ لیکن کانگریس نے انتخابی مہم میں جو دوہرا کھیل کھیلا ہے اس نے شاید یو ڈی ایف کو بھی اس ڈھلوان پراتار بھی دیا ہے۔
2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ، جس طرح یو ڈی ایف نے کیرل کی 20 میں سے 19 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا،اس کے بعد تواسے یہاں اسمبلی انتخاب آسانی سے جیت جانا چاہئے تھا۔ ویسے اس کے لئے تب تک سب ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا جب تک دسمبر 2020 میں بلدیاتی اداروں کے انتخابات نہیں ہوئے تھے۔ لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ (ایل ڈی ایف) نے ان انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور یو ڈی ایف کیمپ کو اتنا مایوس کردیا کہ اس کے قائدین تو تو میں میں کے اپنے پسندیدہ کھیل میں مصروف ہوگئے۔ تب سے ، یو ڈی ایف کے لئے پانسہ پلٹ گیا اور ایسا لگتا ہے کہ آنے والے انتخابات میں جیت اس سے کوسوں دور چلی گئی ہے۔
یو ڈی ایف خیمے کی افسردہ حالت کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ اس کے رہنماؤں نے اپنی انتخابی حکمت عملی وضع کرنے کا کام جماعت اسلامی اور آر ایس ایس کے زیرقیادت سنگھ پریوار کے سپرد کیا ہے۔ یہ مضحکہ خیز لگ سکتا ہے ، لیکن یو ڈی ایف کی انتخابی مہم کے دو موضوعات ہیں۔
یو ڈی ایف کی انتخابی مہم کا پہلا زور اس پرہے کہ سی پی آئی (ایم) اور بی جے پی نے کیرالہ کو ‘کانگریس مکت کرنے کے لئے ایک خفیہ معاہدہ کرلیا ہے۔ دوسرا نعرہ یہ ہے کہ وزیراعلی پنارائی وجین کی سربراہی میں ایل ڈی ایف حکومت نے ہر عمر کی خواتین کو سبریمالا مندر میں داخل ہونے کی اجازت کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرکے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا ہے۔ سی پی آئی – بی جے پی کے خفیہ معاہدے کا نعرہ جماعت اسلامی کا لگتا ہے۔ یہ تنظیم سی پی آئی (ایم) کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لئے بے چین ہے ، جس نے اس وقت بلدیاتی اداروں کے انتخاب میں اس وقت شدید حملہ کیا تھا جب جماعت کی زیرقیادت ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے یو ڈی ایف کے ساتھ اسٹریٹجک اتحاد کیا تھا۔ جب ایل ڈی ایف کے رہنما کیرالہ کانگریس پر چند ووٹوں کے لئےاسلامی بنیاد پرستوں کے ساتھ ہاتھ ملانے کا الزام لگارہے تھے ، تو یو ڈی ایف اور جماعت نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کہا کہ سی پی آئی (ایم) اپنے اسلام دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور سنگھ پریوار کی زبان بول رہی ہے۔
اب یہ کانگریس پر منحصر ہے کہ وہ اپنا روایتی حمایتی مرکز دوبارہ حاصل کرنے اور بی جے پی کو اس میں مزید نقب لگانے سے روکنے کے لئے ایک موثر حکمت عملی تیار کرے۔یو ڈی ایف کی انتخابی کامیابی اور اس کے وجود کو برقرار رکھنے کا یہی واحد راستہ ہے۔