تولین سنگھ (انڈین ایکسپریس)
بدلہ لے کر کسی کا گھر نہیں گرانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے یہ بات پچھلے ہفتے ہی کہی ہے، لیکن تب تک اتر پردیش کے باشندوں کے لیے بہت دیر ہوچکی تھی۔ پریاگ راج کے رہنے والے جاوید محمد کی مثال سامنے ہے ، اس کی بیٹی نے گھر ٹوٹنے سے پہلے ایک ویڈیو جاری کرکے اپنی دلیل پیش کی تھی۔ اس نے یہ ویڈیو اپنے والدین اور بہن کی گرفتاری کے بعد اپنی بھابھی کے ساتھ رہتے ہوئے جاری کی تھی۔ جے این یو کی طالبہ آفرین فاطمہ نے بتایا تھا کہ پولیس نے گھر خالی کرنے کی وارننگ دی تھی۔ بلڈوزر گھر کے چاروں طرف گھوم رہے تھے۔ اسے گرانے کا منصوبہ تھا۔
اگلے ہی دن اس نے ٹی وی پر گھر کو ملبے میں تبدیل ہوتے دیکھا۔ دیکھ کر لگتا تھا کہ گھر والوں کو بہت کم وقت دیا گیا ہو گا۔ اس لیے ضروری اشیاء کے علاوہ کچھ بھی ساتھ لے جانے کا موقع نہیں ملا۔ امید ہے کہ جب دوبارہ سماعت ہوگی تو جج یہ دیکھ سکیں گے کہ یہ مکان انتقام کے جذبے سے گرایا گیا تھا۔ جب بھی یوپی میں بلڈوزر سے مکانات گرائے جاتے ہیں تو مودی بھکت اس کی حمایت میں نکل آتے ہیں۔ وہ نہ صرف گھر توڑنے کی وکالت کرتے ہیں بلکہ راشن کارڈ، آدھار کارڈ اور پاسپورٹ بھی چھیننے کی وکالت کرتے ہیں ، تاکہ کوئی دوبارہ کسی فساد میں حصہ لینے کی ہمت نہ کرے۔
سہارنپور کے ایک تھانے میں نوجوانوں کی پٹائی کی ویڈیو ہے جس کی پولیس نے پہلے تو تردید کی، لیکن جب ٹارچرکیے جانے والے نوجوانوں کا سراغ لگایا گیا اور ان کے انٹرویوز سامنے آئے تو پتہ چلا کہ پولیس جھوٹ بول رہی تھی۔ اب اگنی پتھ اسکیم کے خلاف نوجوان سڑکوں پر ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ کتنے لوگوں کے گھروں تک بلڈوزر پہنچتے ہیں۔ اعلیٰ افسران اپنی غلطیوں کو ماننے کو تیار نہیں اور حکومت خود اپنے شہریوں کی دشمن بن چکی ہے۔