نئی دہلی :دہلی پولیس کے ترجمان سمن نلوا نے بتایا کہ پچھلے 38 دنوں سے پہلوان احتجاج کر رہے ہیں۔ ہم نے انہیں ہر طرح سے تعاون کیا۔ اب پہلوانوں کے رویے کو دیکھ کر انہیں جنتر منتر پر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔البتہ وہ کسی دوسری جگہ دھرنا دے سکتے ہیں
وہیں، ڈی سی پی نئی دہلی نے ٹویٹ کیا، "جنتر منتر کے طے شدہ مقام پر کشتی کے پہلوانوں کا دھرنا اور مظاہرہ بغیر کسی رکاوٹ کے جاری تھا۔ کل مظاہرین نے تمام اپیلوں کے باوجود ڈھٹائی سے قانون کی خلاف ورزی کی، اس لیے جاری دھرنے کو ختم کردیا گیا ہے۔ اگر پہلوان مستقبل میں دوبارہ دھرنا دینے کی اجازت کے لیے درخواست دیتے ہیں، تو انہیں جنتر منتر کے علاوہ کسی اور مناسب، طے شدہ جگہوں پر اجازت دی جائے گی۔”
دریں اثنا دہلی پولیس نے پہلوانوں کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر بارہ کھمبا پولیس اسٹیشن میں تعینات کانسٹیبل مادھو کی شکایت پر مبنی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق پہلوانوں نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ ہاتھا پائی اور دھکا مکی کی۔ اس میں کانسٹیبل مادھو زخمی ہوگیا، جسے لیڈی ہارڈنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق انکار کیے جانے کے باوجود پہلوان دو رکاوٹیں توڑ کر تیسرے بیریکیڈ کے قریب پہنچے جہاں انہیں روک دیا گیا۔ ایف آئی آر میں ونیش پھوگاٹ، بجرنگ پونیا، ساکشی ملک سمیت 12 ملزم ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق یہ ملک کے اعلیٰ ترین آئینی ادارے کا افتتاح تھا جو کہ قومی سلامتی اوروقار کا معاملہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کی حفاظت اور عزت پر کسی بھی طرح سے سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور اس میں کوئی رکاوٹ قومی وقار کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہوگی۔ لیکن پھر بھی وہ نہیں مانے