رانچی:(ایجنسی)
جھارکھنڈ کی راجدھانی رانچی میں نماز جمعہ کے بعد تشدد کے بعد کئی تھانوں کے علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ رانچی میں بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی طرف سے پیغمبر اسلام پر دیے گئے بیان کے بعد حالات مزید خراب ہونے کے بعد دو برادریوں کے درمیان کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔ اسی دوران رانچی میں لوگوں کے نام پوچھ کر پٹائی کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، چوٹیا پولیس اسٹیشن میں 12 جون کو درج کرائی گئی شکایت میں، 24 سالہ محمد ذیشان اشفی نے کہا ہے کہ لوگوں کے ایک گروپ نے اسے اور اس کے بھائی کو روکا، ان کے نام پوچھے، اور پھر مار پیٹ کی۔ ذیشان نے بتایا کہ ان کے ہاتھوں میں لاٹھیاں تھیں اور وہ نعرے لگا رہے تھے۔
ذیشان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے 20 سالہ بھائی فیضان کے ساتھ رانچی کے ایک مقامی دکان سے پیزا خریدنے نکلے تھے۔ پھر ایک بھیڑ نے انہیں روک کر ان کا نام پوچھا۔ ذیشان کا الزام ہے کہ جب لوگوں کو معلوم ہوا کہ وہ مسلمان ہیں تو ان کی بری طرح پٹائی کی گئی۔ دونوں بھائیوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔
بتادیں کہ بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ ریمارکس پر رانچی میں احتجاج ہوا تھا۔ اس پرتشدد مظاہرے کے چند گھنٹے بعد 10 جون کو رات 8 بجے کے قریب سجاتا چوک کے علاقے میں ذیشان اور اس کے بھائی پر حملہ کیا گیا۔
ذیشان نے اپنی شکایت میں کہا، ’’اچانک 20-25 لوگ سوجاتا پٹیل کمپاؤنڈ سے لاٹھیوں کے ساتھ باہر آئے اور ہم سے نام پوچھنے لگے۔ ہم بری طرح زخمی ہوگئے تھے۔ بھیڑ ’جے شری رام‘ کے نعرے لگا رہی تھی۔ وہاں سے ہم کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ سامنے سے ایک پی سی آر گاڑی ملی جو ہمیں صدر اسپتال لے گئی۔ ذیشان کے چہرے پر چوٹ لگی ہے۔ انہوں نے بدھ کو انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ تشدد کے بعد حالات میں بہتری دیکھ کر وہ اپنے گھر سے باہر نکل آئے تھے۔