کولکاتا :
یکم اپریل کو مغربی بنگال میں دوسرے مرحلے کیلئے پولنگ ہو گی۔ اس سے پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش ایک بڑا اشارہ دے چکے ہیں۔ گھوش نے اشارہ دیا ہے کہ ریاست میں بی جے پی کا وزیر اعلیٰ کون بن سکتا ہے۔ گزشتہ روز پی ٹی آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایسا کوئی ضروری نہیں ہے کہ اگر ریاست میں بی جے پی کی حکومت بنتی ہے تو فاتح ایم ایل اے کو ہی وزیر اعلیٰ ہونا چاہئے۔ اس کے علاوہ بھی کوئی دوسرا شخص وزیر اعلیٰ بن سکتا ہے۔
انہوں نے ممتا بنرجی کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب وہ وزیر اعلیٰ بنی تھیں تو وہ ایم ایل اے نہیں تھیں۔ جب انہوں نے 2011 میں حکومت بنائی تھی تو وہ لوک سبھا کی رکن پارلیمنٹ تھیں۔ یہ ظاہر ہے کہ بی جے پی ممتا کے ہی فارمولے پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔ گھوش کے بیان سے بہت سے نام زیربحث آئے ہیں۔
اگر دلیپ گھوش کی بات سچ ثابت ہوتی ہے تو سب سے پہلے قیاس آرائی میں خود ان کا نام آتا ہے۔ ریاستی صدر ورکن پارلیمنٹ الیکشن نہیں لڑ رہے ہیں، ایسے میں ان کا نام آگے رہے گا، اہم بات یہ ہے کہ متعدد جلسوں میں وزیر اعظم نریندر مودی نے خود گھوش کی تعریف کرچکے ہیں۔
میتھن چکرورتی نے بھی خواہش ظاہر کی تھی
اس طرح فلمی دنیا سے سیاست میں آئے اور بی جے پی کے اسٹار مہم چلانے والے میتھن چکرورتی دلیپ گھوش کی شرائط پر کھرےاترتے ہیں۔ میتھن بھی انتخاب نہیں لڑرہے ہیں اور ایک انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر بی جے پی کہے گی تو وہ یقینی طور پر وزیر اعلیٰ بنیں گے۔
یہ ممبران پارلیمنٹ بھی میدان میں
بی جے پی نے بنگال انتخابات میں اپنے چار لوک سبھا اور راجیہ سبھا ممبران کو ٹکٹ دیا ہے۔ ان میں مرکزی وزیر بابول سپریو اور راجیہ سبھا ممبر سوپان داس گپتا شامل ہیں ، جنھوں نے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے راجیہ سبھا سے استعفیٰ دے دیا ہے۔