دہلی وقف بورڈ کی 123 ملکیتیں اب اس کے ہاتھ سے پھسلتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہیں۔ دہلی میں سب سے بیش قیمتی اربوں اور کھربوں روپے کی ملکیت پر دہلی وقف بورڈ کی لاپروائی کے سبب خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ بلکہ کچھ ایسی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں جس میں بتایا جا رہا ہے کہ 123 ملکیتیں وقف کے ہاتھ سے نکل کر اب وزارت برائے شہری ترقی کے ہاتھ میں چلی گئی ہیں۔
ہندی نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ پر شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کی 123 ملکیتوں کے بارے میں وزارت برائے رہائش و شہری امور نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کو خط لکھا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کی 123 ڈینوٹیفائیڈ پراپرٹی اب بورڈ کے پاس نہیں رہے گی۔ وزارت برائے شہری ترقی کی طرف سے دہلی وقف بورڈ کو اس سلسلے میں آرڈر بھیج دیا گیا ہے۔
اس معاملے میں مشہور وکیل علی مہدی نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ دہلی وقف بورڈ نے بی جے پی کو فائدہ پہنچایا ہے اور مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ ویڈیو میں کہا جا رہا ہے کہ ’’حکومت ہند نے ایک نوٹس (وقف بورڈ کی) 123 پراپرٹیز پر چپکایا ہے اور چیئرمین وقف بورڈ دہلی کے نام پر یہ نوٹس ہے، جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ہم نے دو ممبر کمیٹی ہائی کورٹ کے کہنے سے بنائی تھی، اور اس دو ممبر کمیٹی نے سب لوگوں کو اپنی بات رکھنے کے لیے بلایا تھا، لیکن دہلی وقف بورڈ نہیں پہنچا، اس نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی اور کوئی اعتراض بھی ظاہر نہیں کی
ویڈیو کے آخر میں کہا گیا ہے کہ ’’میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس معاملے کو لے کر ہمارے سینئر وکیل سلمان خورشید صاحب کی قیادت میں ہم سبھی عدالت جا رہے ہیں تاکہ اسٹے آرڈر لیا جا سکے۔ ہم اس لڑائی کو لڑیں گے۔‘‘بورڈکے چئیرمین امانت اللہ خان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوے انہیں بے بنیاد بتایا