تحریر:دھرم سنگھ دھنکڑ
ان دنوں کچھ صحافیوں کا خیال ہے کہ ’’بغیر ڈگری کے صحافی گندگی پھیلا رہے ہیں۔ بلیک میل کر رہے ہیں، اسے روکنے کے لیے صحافی کے لیے ڈگری لازمی ہونی چاہیے۔‘‘
اس تناظر میں میرے بھی چھوٹے چھوٹے سوالات ہیں۔ ڈگریوں والے بڑے بڑے صحافی کیا گندگی نہیں پھیلا رہے! کیا ڈگری ایمانداری اور اخلاقیات کی ضمانت ہے؟ اگر ایسا ہوتا تو اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ خود غرض اور کرپٹ نہ ہوتے۔
یقیناً صحافت پڑھے لکھے لوگوں کا پیشہ ہے۔ اس سے بڑھ کر یہ مطالعہ کرنے والے اور ذہین لوگوں کا کام ہے۔ ایک مطالعہ کرنے والا شخص مستقبل میں سرکاری اسکیموں کے مقصد، نیت اور اثرات کا اندازہ لگا کر رہنمائی کرسکتا ہے۔ اور مطالعہ کرنے کے لیے ڈگری اہم نہیں ہے۔ ڈگری صرف مہارت کی ترقی میں مدد کرتی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ آج صحافت سے وابستہ کتنے لوگ اپنے پیشے کے حوالے سے سنجیدہ ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ آج صحافت میں ’فوری‘ (انسٹنٹ)دور ہے۔ ہر چیز کو فاسٹ فوڈ جیسی ریڈی میڈ اشیاء کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیا فیلڈ میں کام کرنے والے صحافیوں کو مناسب اجرت مل رہی ہے؟ اسے نہیں مل رہا تو وہ اسے کیوں نہیں چھوڑ رہے؟
کیا اخبارات اور ٹی وی چینلز میں لکھنے کی آزادی ہے اور اگر نہیں تو کیوں نہیں؟ سچ تو یہ ہے کہ میڈیا اب ایک مشن یا پیشہ نہیں ہے بلکہ ایک مکمل کاروبار ہے اور کوئی بھی خسارے کا کاروبار نہیں کرتا۔ ایسے حالات میں آپ کسی کو گندگی پھیلانے سے کیسے روک سکتے ہیں؟