نئی دہلی:(پریس ریلیز)
اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے معروف صحافی ، ادیب و شاعر اور ہندی مترجم (62 سالہ) سالک دھامپوری کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے انھیں ملک وملت کا بے لوث خادم قراردیا ہے۔ آج یہاں ایک تعزیتی میٹنگ میں مقررین نے کہا کہ سالک دھامپوری نے تمام عمر علمی اور ادبی خدمات میں گزاری۔ انہوں نے نہایت خاموشی کے ساتھ اپنا علمی اور عملی سفر مکمل کیا۔
سینئرصحافی معصوم مرادآبادی نے اس موقع پر کہا کہ سالک دھامپوری ملک وملت کے ایک مخلص خادم تھے اور انھوں نے ذاتی نام ونمود سے دور رہ کر ایک بامقصد زندگی گزاری۔وہ ہمیشہ دوسروں کے کام آنے کا جذبہ دل میں رکھتے تھے اور قلم وقرطاس سے بھی ان کا رشتہ دردمندی اور جاں سوزی کا تھا۔
ڈاکٹر سیداحمدخاں نے کہا کہ اس دور ابتلاءمیں اب سالک دھامپوری جیسے ملت کا درد رکھنے والے کم ہی نظر آتے ہیں۔ انھوں نے کسی صلے اور ستائش کے بغیر ملک وملت کی خدمت کی اور ہمیشہ ملک وقوم کی سربلندی کے لیے سرگرداں رہے۔ اردو بک ریویو کے مدیر محمدعارف اقبال نے کہا کہ سالک دھامپوری بے شمار خوبیوں کے انسان تھے اور اپنے احباب کے ساتھ بڑی خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے۔ وہ ہندی ہفت روزہ کانتی کے برسوں سب ایڈیٹر رہے جبکہ اس کے مدیر معروف فکری رہنما اور ہندی کے اسکالر ڈاکٹر کوثر یزدانی (مرحوم) تھے۔
واضح رہے کہ سالک دھامپوری کا گزشتہ روز (11 اپریل 2022، شام پانچ بجے) دل کا شدید دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا تھا۔ انھیں آج صبح بعد نماز فجر سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں ابوالفضل انکلیو قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔ ان کی نمازجنازہ جماعت اسلامی کمپلیکس میں واقع جامع مسجد میں ادا کی گئی۔نمازجنازہ میں سینئر صحافی منصورآغا، ماہنامہ زندگی نو کے ایڈیٹر ڈاکٹر محی الدین غازی، نائب امیر جماعت اسلام ہند محمد جعفر، معصوم مرادآبادی،معین شاداب، محمدعارف اقبال، ڈاکٹر سیداحمدخاں، حامدعلی اختراورحکیم عطاءالرحمن اجملی وغیرہ شامل تھے۔