متھرا :(ایجنسی)
وارانسی کی گیان واپی مسجد کے سروے کے بعد شری کرشن جنم بھومی کا مسئلہ زور پکڑ تا جارہا ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں مدعی منیش یادو نے کورٹ کمشنر کے ذریعے شری کرشنا جنم بھومی مندر سے متصل عیدگاہ مسجد کے سروے کی مانگ کی ہے۔ متھرا کورٹ نے عرضی کو قبول کرلیا ہے اور اب اس معاملے کی سماعت یکم جولائی کو ہوگی۔
آن لائن پورٹل آج تک کے مطابق عرضی گزار منیش یادو، مہندر پرتاپ سنگھ اور دنیش شرما نے الگ سے اسی طرح کی ایک عرضی دائر کی تھی، جس میں عدالت کمشنر کی تقرری کرکے عیدگاہ مسجد کی ویڈیو گرافی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے اس درخواست کو قبول کر لیا ہے اور تمام فریقین کو ایک ہی تاریخ یعنی یکم جولائی دی گئی ہے۔
درخواست گزار منیش یادو کے وکیل دیوکی نندن شرما کا کہنا ہے کہ ’عیدگاہ کے اندر موجود تحریروں کو دوسرا فریق ہٹا سکتا ہے اور شواہد کو تباہ کیا جا سکتا ہے، دونوں فریقین کی موجودگی میں فوٹو گرافی کی جائے اور تمام حقائق کو ریکارڈ کو جمع کیا جائے۔‘ اس معاملے کی اگلی سماعت یکم جولائی کو ہوگی۔
اس معاملے کے ایک اور مدعی مہندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ‘انہوں نے سب سے پہلے 24 فروری 2021 کو شری کرشنا جنم استھان اور عیدگاہ مسجد کیس میں ایک درخواست دی تھی، جس میں ویڈیو گرافی کے لیے کمشنر کی تقرری کی درخواست کی گئی تھی، پلیس آف برتھ ایکٹ کی وجہ سے اس پر کوئی فیصلہ نہ ہوسکا، ایک بار پھر 9 مئی 2022 کو درخواست دی گئی تھی۔
وہیں شاہی عیدگاہ مسجد کے وکیل تنویر احمد کا کہنا ہے کہ ‘مدعی گزشتہ 2 سال سے طرح طرح کی درخواستیں دے رہے ہیں، وہ خود نہیں جانتے کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں، متھرا میں دونوں کے دھرم استھل الگ ہیں ، ویڈیو گرافی کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ غورطلب ہے کہ عیدگاہ مسجد کو لے کر اب تک 10مقدمات متھرا کورٹ میں دائر ہے ۔