اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے ایک بار پھر اسرائیل-فلسطین تنازعہ پر ہندوستان کے موقف کو واضح کیا اور کہا کہ صرف دو قومی نظریہ ہی دونوں ممالک کے درمیان تنازع کو حل کرسکتا ہے۔
روچیرا کمبوج نے کہا کہ ہندوستان دوقومی اصول کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔ تب ہی فلسطینی عوام محفوظ سرحدوں کے ساتھ آزادانہ زندگی گزار سکیں گے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے سیکورٹی خدشات کو بھی دور کیا جائے گا، ہندوستان نے فلسطین کے اقوام متحدہ کی رکنیت کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔واضح ہو کہ گزشتہ ماہ امریکا نے فلسطین کے اس مطالبے کی مخالفت کی تھی۔ روچیرا کمبوج نے کہا، ‘ہمیں امید ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت پر مناسب وقت پر دوبارہ غور کیا جائے گا اور فلسطین کی اقوام متحدہ کا رکن بننے کی کوشش کی حمایت کی جائے گی۔’ قابل ذکر ہے کہ سال 1974 میں ہندوستان پہلا غیر عرب ملک تھا جس نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کو فلسطینی عوام کا واحد اور جائز نمائندہ تسلیم کیا۔ سال 1988 میں ہندوستان نے فلسطین کو ایک الگ ملک کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روچیرا کمبوج نے کہا کہ ‘ہندوستان کی قیادت نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان براہ راست اور بامعنی بات چیت ہونی چاہیے اور دونوں ملکوں میں دو قوموں کے اصول کے تحت ہی امن قائم ہو سکتا ہے۔ اس سمت میں ہندوستان نے دونوں ممالک سے براہ راست امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اپیل کی۔
بھارت نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ پر ہندوستان نے کہا کہ اس تنازعے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی جانوں کا ضیاع ہوا ہے اور اس نے ایک سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے، جو قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔ کمبوج نے اسرائیل پر 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ دہشت گردانہ حملہ افسوسناک ہے اور اس کی سخت مذمت کی جانی چاہیے۔ ہندوستان کا موقف دہشت گردی کے خلاف ہر طرح کی سمجھوتہ نہیں کرتا۔ بھارت تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ کمبوج نے کہا کہ غزہ کی صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے فوری طور پر انسانی امداد پہنچائی جائے۔