خلیجی بین الاقوامی فورم کی ویب سائٹ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک سنجیدہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اہم آبدوز کیبلز بحیرہ احمر میں حوثی باغیوں کے آئندہ حملوں کے لیے ایک نیا ہدف ہو سکتی ہیں۔ یہ کیبلزایک ابھرتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کرتی ہیں جو عالمی مواصلات اور معیشت کو سنجیدگی سے متاثر کر سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "اہم پانی کے اندرکمیونیکیشن کیبلز کا نیٹ ورک اگلے حوثی حملے کے لیے ایک مثالی نرم ہدف ہو سکتا ہے۔ اس امکان سے ان تمام ممالک چاہے وہ دور ہوں یا نزدیک کو تشویش ہونی چاہیے جو اس اہم انفراسٹرکچر پر انحصار کرتے ہیں۔
گہرے سمندر میں حملے
بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے والے حوثیوں کے حملوں نے میری ٹائم نیویگیشن کے لیے ایک بڑا خطرہ پیدا کر دیا تھا، لیکن رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ سمندر کی سطح پر ہونے والے حملوں سے اس کی گہرائی میں پہنچ سکتا ہے، کیونکہ میرین کیبلز حوثیوں کے نئے اہداف ہو سکتی ہیں۔
اس سے قبل حوثیوں سے منسلک ٹیلی گرام پر ایک چینل نے رپورٹ شائع کی تھی جس میں ایک تصویر منسلک تھی۔اس میں بحیرہ روم، بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور خلیج عرب میں زیر آب مواصلاتی کیبل نیٹ ورکس کا نقشہ دکھایا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی کیبلز کے نقشے موجود ہیں جو سمندر کے پار دنیا کے تمام خطوں کو جوڑتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یمن ایک سٹریٹجک مقام پر ہے، کیونکہ انٹرنیٹ لائنیں جو پورے براعظموں کو جوڑتی ہیں اس کے قریب سے گذرتی ہیں”۔
اگرچہ رپورٹ میں کسی ہدف کی وضاحت نہیں کی گئی، تاہم یہ خطرہ حوثیوں کی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کے خلاف زیادہ جارحانہ فوجی مہم کا حصہ ہو سکتا ہے۔
ٹیلی گرام ایپ پر لبنانی حزب اللہ اور عراق میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا دونوں نے اپنے اپنے بیانات جاری کیے جس میں اشارہ کیا گیا کہ وہ کیبلز کاٹنے پر غور کریں گے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہو گا جو علاقائی تنازعہ میں ایک نئی پیش رفت کی نمائندگی کرے گا۔