نئی دہلی (ایجنسی)
دہلی میں ایک پراسرار سرنگ دریافت ہوئی ہے ، جس کا ایک سرے ودھان سبھا کو لال قلعے سے جوڑتا ہوا معلوم پڑرہا ہے۔ جمعرات کو دہلی اسمبلی کے اسپیکر رام نواس گوئل نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرنگ اسمبلی کو لال قلعے سے جوڑ رہی ہے۔ ایسا معلوم پڑتا ہے کہ اس سرنگ کا استعمال برطانیہ انتظامیہ کے ذریعہ مجاہدین آزادیوں کو ٹرانسٹفر کرنے کے لیے کیا جا تا رہاہوگا تاکہ عوام کی مخالفت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ اس سرنگ کا ایک حصہ تو مل گیا ہے لیکن اسے آگے نہیں کھودا جا رہاہے ،کیونکہ میٹرو اور سیور جیسےپروجیکٹ کے سبب سرنگ کے تمام راستےختم ہو چکے ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ تاریخ کوئی واضح اشارہ نہیں ہے لیکن جس طرح سے اس کا ڈھانچہ ہے۔اس کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اس کااستعمال انگریزوں کے ذریعہ کیا جا رہا ہوگا۔ گوئل نے بتایاکہ جس عمارت میں ابھی قانون ساز اسمبلی کی کارروائی ہوتی ہے اس کا استعمال 1912میں مرکزی قانون ساز اسمبلی کے طور پر ہوتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 1926 میں دہلی اسمبلی کی عمارت کا استعمال کورٹ کے طور پر بھی کیا جاتا تپا ۔ اس وقت لال قلعہ میں مجاہدین آزادیوں کو قید کررکھا جاتا تھا ایسے میں خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ اسی سرنگ کے راستے لال قلعہ سے یہاں تک لایا جاتا تھا ۔ اس وقت دہلی اسمبلی کی مرکزی عمارت کے پچھے کی طرف پھانسی گھر بنایا گیا تھا ۔ یہاں پر انقلابیوں کو پھانسی دی جاتی تھی۔
سرنگ کیسے ملی:
دہلی اسمبلی کے اسپیکر رام نواس گوئل نے بتایا کہ 1993 میں جب میں ایم ایل اے بناتو یہاں کہ اسٹاف سے سنا تھا کہ عمارت میں ہی انگریزوں کی کورٹ چلتی تھی ۔ کچھ اور جگہوں سے بھی اس بارے میں بھی سنا تھا تو اسٹاف سے اس کی کھوج کرنے کے لیے کہا، جس کے بعد اسمبلی ہاؤس میں سرنگ ملی۔
مجاہدین آزادی کا مندر بنے گا
دہلی اسمبلی کے اسپیکر نے بتایا کہ آزادی کے 75 سال پورے ہونے پر میں نے اس کمرے کامعائنہ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ اب ہم اسے مجاہدین آزادی کے مندر کے طور پر قائم کرنا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگلے مجاہدین آزادی دیوس تک پھانسی والے کمرے کو سیاحوں کے لیے کھولے جانے کی امید ہے ۔