نئی دہلی :(ایجنسی)
سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اور یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو اور سماج وادی پارٹی کے قد آور لیڈر اعظم خاں نے منگل کو لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ اکھلیش یادو 2019 میں اعظم گڑھ لوک سبھا حلقہ سے ایم پی منتخب ہوئے تھے۔ حال ہی میں ہوئے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں، اکھلیش یادو مین پوری ضلع کے کرہل اسمبلی حلقہ سے بی جے پی امیدوار اور مرکزی وزیر ایس پی سنگھ بگھیل کو 67,504 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔
اکھلیش یادو اب ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن کی سیاست میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے ان کے دفتر میں ملاقات کے بعد اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ اعظم خاں اتر پردیش کے رامپور لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ تھے۔ اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خاں نے رام پور اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کے آکاش سکسینہ کو 55 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی ہے۔
حالیہ اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کو امید تھی کہ وہ اکثریت حاصل کرے گی اور یوگی حکومت کی جگہ لے کر اکھلیش یادو کی قیادت میں حکومت بنائے گی۔ لیکن 10 مارچ کے انتخابی نتائج میں بی جے پی کو واضح اکثریت ملی اور سماج وادی پارٹی پیچھے رہ گئی۔ اکھلیش یادو نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ ریاست کی سیاست میں زیادہ توجہ دیں گے۔ اس لیے انہوں نے لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا اور وہ قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا کردار ادا کریں گے۔ 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے، وہ بی جے پی کے خلاف زمین تیار کرنے کے لیے ریاستی سیاست میں سرگرمی سے حصہ لیں گے۔
اس سے قبل جب بہوجن سماج پارٹی کی رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے لوک سبھا رکن رہتے ہوئے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، تب انہیں پارٹی کو واضح اکثریت نہ ملنے پر انہوں نے اسمبلی سیٹ چھوڑ کر لوک سبھا کی رکنیت برقرار رکھی تھی، لیکن ریاستی سیاست کو زیادہ وقت نہ دینے کی وجہ سے ان کی پارٹی کو مزید شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس کے برعکس اب سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ریاستی اسمبلی کی نشست برقرار رکھی اور پارٹی کو واضح اکثریت نہ ملنے پر لوک سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ وقت بتائے گا کہ ان کا یہ اقدام کتنا کارآمد ہوگا۔ فی الحال وہ اسمبلی میں یوگی حکومت کا مقابلہ کرنے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں۔