اسرائیل کی طرف سے غزہ میں بمباری کا مزید حصہ بننے سے انکاری امریکی فضائیہ کے حاضر ڈیوٹی ‘ائیر مین’ نے احتجاجاً اسرائیلی سفارت خانے کے باہر خود سوزی کرلی۔ خود سوزی کرنے والے نے جاتے جاتے بتایا ہے کہ ‘میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا مزید حصہ نہیں بن سکتا۔’
کیا امریکی فضائیہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں براہ راست بھی شریک ہے ؟ اس امریکی ائیر مین کا احتجاجاً خود سوزی کرنا محض ایک احتجاج ہے یا ایک گواہی بھی؟ نیز کیا امریکی فضائی براہ راست غزہ پر بمباری میں شریک رہی ہے یا اب شریک نہیں ہے؟
کیا اس امریکی فوجی اہلکار کی خود سوزی جوبائیڈن انتظامیہ کی غزہ پالیسی اور جو بائیڈن کی انتخابی مہم کو بھی متاثر کر سکتی ہی؟ خود سوزی کرنے والے امریکہ فضائیہ کے اہلکار نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کے بارے میں کئی نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
25 سالہ امریکی ائیرمین ایرون بش نیل نے خود سوزی واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے سامنے جا کر کی ہے۔ وہ ٹیکساس کا رہنے والا تھا ۔جو خود سوزی کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ میٹرو پولیٹن پولیس نے پیر کے روز اس کی موت کی تصدیق بھی کر دی ہے۔
خود سوزی کرنے والے امریکی فضائیہ کے ائیرمین نے اتوار کے روز خود سوزی کی تھی۔ یہ اتوار کے دن ایک بجے دوپہر کا وقت تھا۔ جب اس فلسطینیوں کی نسل کشی سے دلبرداشتہ امریکی فوجی نے سفارت خانے کے باہر پہلے لائیو سٹریمنگ کی اور پھر اپنا موبائیل فون نیچے رکھتے ہوئے خود کو آگ لگا لی۔ یہ بات اس بارے میں حالات سے آگاہ ایک فرد نے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کو بتایا ہے۔
بعد ازاں قانون نافذ کرنےوالے اداروں نے بھی اس امریکی فوجی کی خود سوزی سے پہلے لائیو سٹریمنگ کی تصدیق کی ہے۔ تحقیقات کرنےوالوں کے مطابق اس نے ایک ہی بات کی ‘ اب میں نسل کشی میں ملوث نہیں ہو ںگا۔’ اس خود سوزی کے بعد اس کی ویڈیو کو سوشل میڈیا کے اس پلیٹ فارم نے ہٹا دیا ، مگرقانون نافذ کرنے والے حکام نے اس ویڈیو کی کاپی حاصل کرلی ہے۔
تحقیقات سے متعلق ایک ذمہ دار نے کہا وہ اس معاملے کا بر سر عام ذکر کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ تاہم پیر کے روز امریکی ائیر فورس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس شخص نے ایک روز پہلے خود سوزی کی کوشش کی اور رات کے وقت وہ چل بسا ۔ یہ بیان جاری کر کے اس کے فضائیہ کے اہلکار ہونے کو تسلیم کر لیا ہے۔