وائٹ ہاؤس میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں جنگ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کا اگلا مرحلہ ہو گا جس میں امکانی طور پر حماس کی قیادت کو ٹارگٹ کر کے حملے کیا جائیں گے۔
جیک سلیوان جمعہ کے روز تل ابیب میں تھے۔ غزہ میں امریکی حمایت سے جاری اسرائیلی جنگ کے اہم مرحلے پراسرائیلی قیادت اور فوجی حکام کے ساتھ مشاورت کے لیے آئے ہیں۔اس سے قبل بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا، حماس رہنما یحییٰ سنوار کے دن "گنے جا چکے ہیں”۔اس کے ہاتھوں پر امریکی خون ہے۔ 7 اکتوبر کو 38 امریکی ہلاک ہو گئے اور وہ بدستور متعدد امریکیوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہے۔”
واضح ہو کہ جیک سلوان غزہ جنگ کے ایسے مرحلے پر اسرائیلی میں ہیں جب 19000 سے زائد فلسطینی شہید کیے گئے ہیں، جن میں زیادہ تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔ اس وجہ اسرائیل کوعالمی سطح پر بڑھنے والے دباؤ کا سامنا ہے۔
تاہم سلیوان نے یہ نہیں بتایا ہے کہ حماس قیادت کے خلاف انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر ہونے والے ٹارگٹڈ حملوں میں امریکی ڈرونز کا بھی کوئی کردار ہو گا یہ نہیں۔ کیا یہ حملے صرف غزہ کے اندر تک ہوں گے یا بیرون ملک موجود حماس رہنماوں کو بھی ٹارگٹ کیا جائے گا۔
جیک سلیوان نے کہا اسرائیلی ہدف حاصل کرنے کے لیے جنگ کئی ماہ بھی چل سکتی ہے۔ اس لیے جنگ کو مختلف مرحلوں میں رکھا جائے گا۔ جس میں زمین پر شدید بمباری بھی شامل ہے۔
ایک سوال کے جواب میں امریکی سلامتی کے مشیر نے کہا ، حالات اور وقت بلاشبہ باہمی تبادلہ خیال کے لیے اہم ہو سکتا ہے، اس لیے میری وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے، اسرائیلی فوجی حکام اور وزیر دفاع کے ساتھ بھی ملا ہوں۔
جیک سلیوان نے اس بارے میں جواب دینے سے منع کر دیا کہ آیا امریکہ شہری ہلاکتوں میں کمی نہ ہونے کی وجہ سے اسرائیل کی امداد کو روک سکتا ہے ؟ البتہ انہوں نے کہا ‘ اتفاق رائے پر پہنچنے کا بہترین طریقہ بند کمروں کے اندر تبادلہ خیال ہوتا ہے۔