مظفرنگر :(ایجنسی)
وزیر داخلہ امت شاہ اور جاٹ لیڈروں کی ملاقات سے بی جے پی زیادہ پرجوش نہیں ہے۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرویش ورما کے گھر پر ہوئی اس میٹنگ میں مغربی اترپردیش کے جاٹ کھاپ لیڈروں میں سے جن کو مدعو کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا،ان میں سے کوئی پلٹ کر نہیں آیا۔ متنازع بی جے پی ایم پی سنجیو بالیان، حالانکہ گٹھ والا جاٹ کھاپ کے لیڈروں کو اس مقام تک لانے کی بھرپور کوشش کر رہے تھے، لیکن کامیابی نہیں ملی۔ گزشتہ ہفتے سنجیو بالیان نے کسان لیڈر راکیش ٹکیت اور ان کے بھائی نریش ٹکیت سے ملاقات کی تھی اور انہیں آج کی میٹنگ کے لیے مدعو بھی کیا تھا، لیکن دونوں بھائیوں نے ’دہلی دربار‘ میں حاضری بجانے سے صاف منع کردیا تھا۔ خود صاحب سنگھ ورما جاٹوں کے بڑے لیڈر رہے ہیں اور اسی وجہ سے بی جے پی نے انہیں دہلی کا وزیر اعلیٰ بھی بنایا تھا۔ ان کی موت کے بعد بی جے پی نے ان کے بیٹے پرویش ورما کو ٹکٹ دے کر ایم پی توبنادیا، لیکن پرویش ورما کی شناخت آج بھی ایک جاٹ لیڈر کے طور پر نہیں ہے۔
مرکزی وزیر سنجیو بالیان، ریاستی وزیر بھوپیندر چودھری اور دیگر سینئر بی جے پی لیڈروں نے بھی پرویش ورما کی رہائش گاہ پر شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق امت شاہ نے میٹنگ میں کہا: ’’جاٹ اپنے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے سوچتے ہیں، جیسےبی جے پی ملک کے لیے کرتی ہے۔ جاٹ کسانوں کے مفاد کے بارے میں سوچتے ہیں اوربی جے پی بھی۔ جاٹ ملک کی سلامتی کے بارے میں سوچتے ہیں اور بی جے پی بھی۔ جب بھی ہم نے رابطہ کیا،جاٹ برادری نےہمیں ووٹوں کی بارش کردی، یہاں تک کہ بعض اوقات ہم نے آپ کی بات نہیں سنی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دروازے جینت چودھری کے لئے ہمیشہ کھلے ہیں۔ ‘‘
جاٹ برادری نے 2020 اور 2021 میں مرکز کے تین زرعی بلوں کے خلاف سال بھر سے جاری کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی تھی۔
میٹنگ کے بعداس میں شریک ایک جاٹ لیڈر نے میڈیا کو بتایا، ’ہم نے (سابق وزیر اعظم) چودھری چرن سنگھ کے لیے بھارت رتن، جاٹوں کے لیے ریزرویشن اور مرکزی اور یوپی حکومتوں میں متناسب نمائندگی کا مطالبہ کیا ہے۔ قابل اعتماد رد عمل ملا ہے۔ حالانکہ ایس پی سپریمو اکھلیش یادو حال ہی میں چودھری صاحب ( چرن سنگھ) کے یوم پیدائش کے موقع پر یہ مانگ سب سے پہلے رکھ چکے ہیں ۔
ذرائع نے بتایا کہ امت شاہ نے کہا، ‘’آپ مغلوں سے جنگ لڑی، ہم بھی لڑ رہے ہیں۔ ہم نے کچھ چیزیں کی ہیں، میں انہیں دوبارہ گننا چاہتا ہوں۔ ہمیں مہندر پرتاپ سنگھ کی عزت ملی۔’ ‘ون رینک ون پنشن‘مانگی، ہم نے دے دی۔ ہم نے تین جاٹ گورنر اور نو ایم پیز مقرر کئے۔ ذرائع کے مطابق، انہوں نے کہا، ’بی جے پی کی قیادت والی اترپردیش حکومت نے 36,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے کسانوں کے قرض کو منظوری دی ہے۔ کسانوں کے کھاتے میں رقم جمع کرائی گئی۔ اگر کوئی چیز کمی رہ گئی ہے تو ہم وہ بھی کریں گے۔ بی جے پی اور مودی کے علاوہ ملک کی حفاظت کون کر سکتا ہے؟ ہمیں ایسے ملک کے سربراہ کی ضرورت ہے!
جاٹوں کی میٹنگ میں راہل کی بحث
ذرائع نے بتایا کہ امت شاہ نے اپنے خطاب میں اپوزیشن پارٹیوں پر بھی حملہ کیا۔ انہوں نے مبینہ طور پر کہا، ’راہل گاندھی خریف اور ربیع کو نہیں جانتے اور وہ کسانوں کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے جاٹ لیڈروں سے سوال کئے، کیا آپ اکھلیش کو پھر سے لائیں گے؟ کیا آپ محفوظ محسوس نہیں کرتے؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے جوان جیل میں واپس جائیں؟ امت شاہ نے جینت چودھری کا نام بھی لیا۔
ذرائع کے مطابق، انہوں نے کہا کہ بی جے پی آئندہ انتخابات کے لئے جینت چودھری کی راشٹریہ لوک دل سے بھی ہاتھ ملانا چاہتی تھی، لیکن انہوں نے ’غلط گھر چن لیا۔‘ آخر میں امت شاہ نے کہا کہ زیادہ مت سوچیں، ہمیں اپنا ووٹ دیں، ہم آپ کے لیے سوچیں گے۔
یوپی کے انتخابات میں جاٹ ووٹ بی جے پی کو 2014 اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات اور 2017 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں جاٹ برادری کی طرف سے کافی حمایت ملی، لیکن سماج وادی پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ جاٹ، جو بنیادی طور پر کسان ہیں، نے بی جے پی کو ووٹ دیا۔ اس بار نہیں کریں گے۔ اتر پردیش اسمبلی کے انتخابات فروری اور مارچ 2022 میں سات مرحلوں میں ہوں گے۔ ووٹوں کے نتائج 10 مارچ کو آئیں گے۔