علی گڑھ :(ایجنسی)
اتر پردیش کے پریاگ راج میں جمعہ 10 جون کو ہوئے تشدد کے کلیدی ملزم جاوید محمد عرف جاوید پمپ کے گھر کو انتظامیہ نے اتوار کو منہدم کر دیا ۔ اس کارروائی کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں طلباء نے شدید احتجاج کیا اور انتظامیہ کی اس کارروائی کی مخالفت کے ساتھ ساتھ نوپور شرما کے خلاف کارروائی کی مانگ کی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں احتجاج کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ملزم جاوید محمد کی بیٹی اے ایم یو کے عبداللہ ویمنس کالج کی طلبہ یونین کی صدر رہ چکی ہے اور اس کا اثر یونیورسٹی کی طلبہ سیاست میں نظر آتا ہے۔
طلباء نے احتجاجی مارچ نکالا
انتظامیہ کی طرف سے جاویدمحمد کے خلاف کی گئی کارروائی سے ناراض ہو کر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بڑی تعداد میں جمع طلباء نے مظاہرہ کرتے ہوئے احتجاجی مارچ نکالا۔ اس دوران مودی-یوگی مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے نوپور شرما کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین نے خبردار کیا کہ نوپور شرما کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی صورت میں وہ اگلے 24 گھنٹوں میں اے ایم یو کے اندر احتجاجی دھرنا دیں گے۔
اتوار کو یونیورسٹی کے سیکڑوں طلباء جمع ہوئے اور مولانا آزاد لائبریری سے باب سید تک مظاہرہ کیا۔ اے ایم یو کے اسٹوڈنٹ لیڈر عارف تیاگی نے کہا کہ ’’حکومت انتقام کے جذبے سے کام کر رہی ہے۔ ہمارے ساتھ پڑھنے والی طالبہ آفرین فاطمہ 2017-18 میں عبداللہ ویمنس کالج کی طلبہ یونین کی صدر تھی، اور آج اس طالبہ کا گھر گرا دیا گیا ہے۔ یوگی حکومت کی بلڈوزر پالیسی اپنے آپ میں غلط ہے۔ ‘‘
نوپور شرما کو جلد گرفتار کرنے کا مطالبہ
اسٹوڈنٹ لیڈر زید شیروانی نے کہا کہ ہم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سابق صدر آفرین فاطمہ کے الہ آباد میں گھر کو گرائے جانے کے خلاف ہیں اور ان کی حمایت میں یکجہتی کے لیے مارچ کیا ہے۔ جب تک نوپور شرما کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جاتی، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ طلباء نے کہا ہے کہ ہم صدر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نوپور شرما کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے۔ اگر ہمارا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا تو ہم اگلے 24 گھنٹوں کے بعد اے ایم یو کیمپس میں احتجاجی دھرنا دیں گے۔ اس دوران سیکورٹی کے نقطہ نظر سے بڑی تعداد میں پولیس فورس کو تعینات کیا گیا ہے۔