گوہاٹی: (ایجنسی)
آسام پولیس نے فروری 1983 میں آسام آندولن کے دوران ریاست کے آٹھ نوجوانوں کی موت پر متنازع بیان دینے کے الزام میں ہفتہ کو کانگریس ایم ایل اے شرمن علی احمد کو گرفتار کیا ہے ۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق خصوصی ڈی جی پی جی پی سنگھ نے بتایا کہ شرمین علی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کیس کی مکمل تفصیلات وقت کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ شرمین علی کو کس سیکشن کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ انکوائری ابھی جاری ہے۔ ہمیں ان کے خلاف درج کچھ ایف آئی آر ملی ہے۔
احمد بارپیٹا ضلع کے باغبار اسمبلی حلقہ سے تین بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ وہ 2016 اور 2021 میں کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے سے پہلے آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کا حصہ رہ چکے ہیں۔دراصل احمد نے فروری 1983 میں سپاجھار علاقہ کے پاس آسام کے آٹھ نوجوانوں کی موت پر متنازع بیان دیا تھا ۔ اسی علاقے میں حال ہی میں انتظامیہ کی جانب سے چلائی گئی بےدخلی مہم کے دوران تشدد میں 12 سال کے ایک بچے سمیت دو لوگوں کی موت ہوگئی تھی ۔
آسام حکومت کی ویب سائٹ پر آسام تحریک کو تاریخی اور آزادی کے بعدکے اہم طور سے آسام کے طلباء کی قیادت میںہوئی سب سے مشہور تحریکوں میں سے ایک بتایا گیا ہے ۔ ویب سائٹ کے مطابق اس تاریخی آندولن کے چھ شالوں کے دوران 855 (بعد میں آل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے اس تعداد کو 860 بتایا) لوگوں نے درانداز وں سے پاک آسام کی امید میں اپنی قربانی دی تھی ۔