گوہاٹی :(ایجنسی)
حال ہی میں آسام میں سوشل میڈیا پر یہ خبر آئی تھی کہ بی جے پی کی حکومت والی حکومت کے دباؤ میں ریاست کے میڈیا آؤٹ لیٹس نے ’دی وائر‘ اور ’دی کراس کرنٹ‘ کے ذریعہ مشترکہ طور پر شائع کھوجی رپورٹ کو لےکر خبریں شائع کرنے سے گریزکیا تھا۔
اس خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا تھاکہ آسام میں ضرورت مندوں کے لیے نشان زد زمین کس طرح وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کے پریوار سے تعلق رکھنے والی کمپنی تک پہنچی تھی، اب سامنے آیاہےکہ ریاست کے تین اخبارات نے آسام کےادیب اوردانشورہرین گوہن کے ایک مضمون کو شائع کرنے سے منع کردیاہے۔ ایسا بتایا گیاہے کہ مضمون میں مذکورہ رپورٹ کا ذکر کیاگیاہے۔
آسامی ادبی اور ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہگوہن کاکہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اہم اخبارات کے ڈسک پر سینسر کے طور پر سرکاری ایجنٹ کام کررہے ہیں ۔
اس سے قبل اسمبلی کے اسپیکر بشواجیت ڈیمری نےگزشتہ 20 دسمبر کواس معاملےپر بحث کرنے کےلیے اپوزیشن اراکین کو تحریک پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔ جس کے بعداسمبلی کی کارروائی ملتوی ہوگئی۔ گوہن نے اپنے اس مضمون میں سرکار کے ذریعہ اپوزیشن ممبران کو اس معاملےپر بحث کرنے کی اجازت نہ دینے کے فیصلے کی مذمت کی ہے ۔