بنگلور و :(ایجنسی)
بی جے پی لیڈر اور کرناٹک ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین انور منی پاڈی نے الزام لگایا ہے کہ بسواراج بومئی کی قیادت والی حکومت ریاست میں مسلم کمیونٹی کے ساتھ ناروا سلوک کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ کو لکھے گئے خط میں منی پاڈی نے اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ’سب کا ساتھ ،سب کا وکاس‘ پرکرناٹک میں عمل نہیں کیا جا رہا ہے اور یہ کہ ‘مسلم کمیونٹی کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، ہراساں کیا جا رہا ہے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ہمارا عمل جائز اور قانونی طور پر پابند ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو عدالتی حکم کے باوجود تدفین کی جگہ نہیں مل پا رہی ہے اور وبائی امراض کے دوران انہیں تدفین کی تلاش میں 25 سے 35 کلومیٹر تک کا سفر کرنا پڑا۔
خط میں، انہوں نے کہا،’’2005 میں عدالتی حکم کے ذریعے ہمیں ایک قبرستان الاٹ کیا گیا تھا، ہمیں نہیں دیا گیا ہے۔ حال ہی میں کووِڈ کی وبا کے دوران ہمیں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی لاشوں کو دفنانے کے لیے قبرستان کی تلاش میں 25 سے 35 کلومیٹر کا سفر کرنا پڑا جو اس وقت بہت زیادہ تھا۔ ایمبولینس چارجز سمیت 40,000 روپے تک کے اخراجات تھے۔ عام اوقات میں بھی ہمیں تدفین کے لیے کافی فاصلہ طے کرنا پڑتا تھا۔ ڈوڈناگمنگلا، سروے نمبر 5، بنگلور جنوبی تعلقہ میں تقریباً 6-7 کلومیٹر کے آس پاس کوئی مسلم قبرستان نہیں ہے۔ مزید یہ کہ اس تعلقہ میں بہت سے ہوبلیاں اور دیہات ہیں جن میں ایک بھی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا:’ ’درحقیقت جب ہماری کمیونٹی کو 2 ایکڑ زمین دی جا رہی تھی تو ہم نے دیکھا کہ ہندواور پسماندہ برادریوں کو بھی قبرستانوں کے لیے اپنی زمینیں مل گئیں۔ ان میں سے کوئی بھی زمین کے لیے لڑنے نہیں آیا تھا،کیونکہ قریب ہی ان کے قبرستان تھے۔ ہم نے یہ ایک دوستانہ اشارے کے طور پر کیا اور تدفین کے لیے اپنی زمین حاصل کرنے کے لیے بھی کیا۔ جیسا کہ ہم نے سوچا تھا کہ اکثریتی برادری کے نام آسانی سے ہم تدفین کے لیے زمین حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘