سری نگر :(ایجنسی)
جموں و کشمیر میں حریت کانفرنس کے دونوں گروپوں پر مرکزی سرکار جلد ہی بڑا ایکشن لے سکتی ہے ۔ حریت کانفرنس کے دونوں گروپوں پر یو اے پی اے کے تحت پابندی لگائی جاسکتی ہے ۔ جموں و کشمیر کے افسران نے کہا کہ دو دہائیوں سے علیحدگی پسند تحریک کی قیادت کررہی علیحدگی پسند تنظیم حریت کانفرنس کے دونوں گروپوں پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ ( یو اے پی اے ) کے تحت پابندی لگائی جاسکتی ہے ۔
افسران نے کہا کہ حریت کے دونوں گروپوں پر یو اے پی اے ایکٹ کی دفعہ 3 (1) کے تحت ممنوعہ ہونے کی دفعہ لگائی جاسکتی ہے ۔ اس دفعہ کے تحت اگر مرکزی حکومت کا ماننا ہے کہ کوئی یونین ایک غیر قانونی یونین بناتا ہے تو وہ آفیشیل گزٹ میں نوٹیفکیشن جاری کرکے ایسے یونین کو غیرقانونی اعلان کرسکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ تجویز مرکز کی دہشت گردی مخالف زیرو ٹالیرینس پالیسی کے تحت پیش کی گئی تھی ۔ حریت کانفرنس 1993 میں 26 گروپوں کے ساتھ وجود میں آئی ، جس میں کچھ پاکستانی حامی اور ممنوعہ تنظیمیں جیسے جماعت اسلامی ، جے کے ایل ایف اور دختران ملت شامل تھیں ۔ اس میں پیپلز کانفرنس اور میر واعظ عمر فاروق کی صدارت والی عوامی ایکشن کمیٹی بھی شامل تھی ۔
علیحدگی پسند گروپ 2005 میں دو گروپوں میں تقسیم ہوگیا ۔ اس میں سے ایک گروپ کے قائد میر واعظ بنے اور دوسرے گروپ کی قیادت سید علی شاہ گیلانی نے سنبھالی ۔ مرکزی حکومت اب تک جماعت اسلامی اور جے کے ایل ایف کو یو اے پی اے کے تحت ممنوعہ قرار دے چکی ہے ۔ دونوں پر 2019 میں پابندی عائد کردی گئی تھی ۔