نئی دہلی:(پریس ریلیز)
ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے وزیر خزانہ سیتا رمن سے مطالبہ کیا کہ وہ 2022 کے لئے ایک امید افزاء اور خوش آئند بجٹ پیش کریں نہ کہ ایسا بجٹ جو کہ انتخابی مفادات کے تابع ہو۔ ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ملک کی کمزور معیشت پر تشویش کا اظہار کر تے ہو ئے کہا کہ ان حالات میں مودی حکومت 2022-23 کے لئے ایک خوش آئند اور امید افزاء بجٹ پیش کرے ،جو ملک کی تباہ حال معیشت کو بحال کر سکے۔ تاہم اس اندیشہ کا بھی اظہار کیا کہ پانچ ریاستوں کے حالیہ انتخابات کے پیش نظر ووٹروں کو رجھانے کے لئے ایک پاپولسٹ بجٹ پیش کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں افراط زر پہلے ہی بڑھی ہو ئی ہے۔اگر حالیہ مالی سال میں گھاٹا بڑھتا ہے تو اس سے روپے کی در اور کم ہو جائے گی اور افراط زر میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں انوسمنٹ ہو نا چاہیے اور اس میں لوگوں کے علاج و معالجہ پر اس طرح توجہ دی جائے کہ وہ نہ صرف سہل الحصول ہو بلکہ لوگوں کی پہنچ کے اندر بھی ہو۔انہوں نے کہا مرکزی بجٹ نہ صرف طویل المیعاد ارتقا بلکہ ترجیحی طور پر روزگار کے مواقع، انفرا اسٹرکچر کا ڈپولپمنٹ، نئی تکنالوجی کا استعمال اور فلاحی اسکیموں میں اضافہ پر مبنی ہو۔کرونا وبا کے دوران غیر منظم شعبہ سے وابستہ جن مزدوروں کو اپنا روزگار چھوڑ کر غیر یقینی صورت حال میں مہاجرت پر مجبور ہو نا پڑا تھا اور جنہوں نے ای شرم(E Sharm) پورٹل پر خود کو رجسٹر کر رکھا ہے، انھیں بجٹ میں فلاحی اسکیموں کے تحت مالی تعاون کیا جائے ۔
انہوں نے آگے کہا کہ وہ ان بہت سے ملازمین کو جنھیں کرونا کی اس وبا کے دوران گھر سے آن لائن کام کر نا پڑ ا نتیجتاً ان کی تنخواہوں میں کمی کر دی گئی۔انھیںموجودہ بجٹ میں انکم ٹیکس میں راحت دی جائے، اس طرح بہت زیادہ مالدار افراد سے اس وبا کے دوران اضافی ٹیکس لیا جائے۔ اسی طرح ان کی ٹیکس کی شرح میں بھی اضافہ کیا جائے۔ اسی طرح نچلے اور اوسط درجے کے کاروبار اور کمپنیوں کو ٹیکس میں چھوٹ دی جائے جس سے ان کا متاثر کاروباربحال ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں غریب اور کمزور طبقہ پر خصوصی توجہ دی جائے، بزرگ افراد کی پنشن میں اضافہ کیا جائے، بیوائوں اور معذوروں کا خاص خیال رکھا جائے۔60 سال سے زائد عمر والے افراد کے ریل سفر کو مفت کیا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ چھوٹے کسانوں کو قرضوں میں معافی دی جائے۔ تمام فصلوں کو ایم ایس پی(MSP) کے دائرے میں لایا جائے، بجلی مفت دی جائے۔ تینوں زرعی قوانین کی واپسی کے بعد اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حالیہ بجٹ زراعت میں ان کے اعتماد کو بحال کرے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب زراعت ایک منافع بخش پیشہ نظر آئے اور بازار میں فصلوں کے بروقت اور مناسب دام ملیں۔ موجودہ بجٹ میں خواتین کا خاص لحاظ رکھا جائے تاکہ ان میں غیر یقینی اور نا برابری کا احساس ختم ہو۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مسلم طبقہ کے لئے ایک اسپیشل پیکیج دیا جائے جس سے ان کی سماجی و اقتصادی ترقی ہو سکے اورتعلیم کے میدان میں یکساں مواقع حاصل ہو سکیں۔ تعلیم اور روزگار کے میدان میں نئی نئی اسکیموں کے ذریعہ ان کی پس ماندگی کو دور کیا جائے۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ خط غربت دراصل ایک بنچ مارک ہے یہ جاننے کے لئے لوگ غربت کی کس سطح پر زندگی گرار رہے ہیں تاہم اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اسے ازسر نو متعین کیا جائے تاکہ زیادہ افراد BPL کے تحت ملنے والی اسکیموں کا فائدہ مل سکے۔ اسی طرح خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کو کم قیمت پر اناج کے ساتھ ساتھ طبی سہولیات اور تعلیم کے مواقع بھی حاصل ہو سکیں۔ لہٰذاBPL سے نیچے زندگی گزارنے والوں کو تمام ضروری سہولیات پر مبنی پیکیج دیا جائے۔