لکھنؤ :(ایجنسی)
نوجوان قیادت کے خاتمے اور نئے تجربات کے بعد کانگریس اپنے نکالے گئے سینئر لیڈروں کو واپس لینے پر غور کر رہی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ پارٹی میں تجربہ کار لیڈر وں کا دوبارہ سکہ چلے گا اور نوجوانوں کو ان کی قیادت میں کام کرنے کے مواقع ملیں گے۔
لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے درمیان کانگریس کے پرانے لیڈروں نے یا تو پارٹی چھوڑ دی یا پھر کنارہ اختیار کر لیا ہے ۔ پارٹی کے ایک لیڈر نے سوشل میڈیا پر 30 سے زیادہ سابق ایم ایل اے اور ایم پیز کی فہرست دکھائی جنہوں نے پارٹی سے تعلق توڑ لیا ہے۔ ہائی کمان کو امید تھی کہ نئی قیادت نئے ولولے کے ساتھ کام کرے گی جس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے لیکن حقیقت میں پارٹی نے وہ حمایت کھو دی جو خراب سے خراب وقت میں ان کے ساتھ کھڑی تھی۔
کانگریس کی اسمبلی انتخابات میں شکست کی عوامی سطح پر جو بھی وجوہات ہوں، پارٹی کے اندر ہی ہلچل مچ گئی ہے۔ ٹیم پرینکا کے لوگ اسے اسپانسرڈ قرار دے رہے ہیں لیکن خود پرینکا اس کو لے کر سنجیدہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ریاست کے سینئر لیڈروں سے ایک ایک کر کے مل رہی ہیں۔ شکست کی وجوہات اور پارٹی کی تشکیل نو کے لیے تجاویز لی رہی ہیں۔
وہ بھی جو کانگریس صدر سونیا گاندھی یا سابق صدر راہل گاندھی سے ملنا چاہتے ہیں۔ ان کے لیے وقت کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ اب تک پارٹی کے سینئر لیڈر آچاریہ پرمود کرشنم، پرمود تیواری، ستیش اجمانی، اجے رائے اور اجے کمار للو نے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا سے ملاقات کی ہے اور انہیں مشورہ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سینئر لیڈروں نے موجودہ ریاستی قیادت کے کام کرنے کے انداز پر سوالات اٹھائے ہیں۔
اس وجہ سے پارٹی ریاست میں تنظیمی حکمت عملی تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے، ماضی میں نکالے گئے کئی لیڈروں کو واپس لینے پر منتھن شروع ہو گئی ہے۔ بشرطیکہ ان لیڈروں نے گاندھی-نہرو خاندان پر براہ راست حملہ نہ کیا ہو۔ ساتھ ہی ریاستی صدر کی کرسی پر سینئر تجربہ کار لیڈر کو بٹھانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔