نئی دہلی : (ایجنسی)
دہلی ہائی کورٹ میں پیر کو قانون کے تحت ہم جنسوں کی شادی کو تسلیم کرنے کی درخواستوں پر سماعت کررہی تھی۔ اس دوران مرکزی سرکار نے کورٹ کو بتایاکہ بھارت میں ابھی صرف بائیو لوجیکل مرد اور بائیو لوجیکل عورت کے درمیان شادی کی اجازت ہے ۔ مرکز نے یہ بھی دعویٰ کیاکہ نوتیج سنگھ جوہر معاملے کو لے کر کچھ غلط فہمیاں ہیں ، جس میں ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے سے باہر کر دیا گیا، لیکن شادی کی بات نہیں کی گئی۔
چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ کی بنچ ابھیجیت ایئر مترا، ویبھو جین، ڈاکٹر کویتا اروڑہ، او سی آئی کارڈ ہولڈر جے دیپ سین گپتا اور ان کے ساتھی رسل بلین اسٹیفنز کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔ دریں اثنا بنچ نے تمام فریقین کو دلائل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت دیتے ہوئے درخواستوں پر حتمی سماعت کے لیے 30 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
اس دوران دوران جے دیپ سین گپتا اور اسٹیفنز کی جانب سے پیش ہوئے وکیل کرونا ندی نے بتایاکہ جوڑے نے نیویارک میں شادی کی اور ان کے معاملے میں سٹیزن شپ ایکٹ 1995غیرملکی شادی ایکٹ 1969 اور اسپیشل میرج ایکٹ 1954 قانون لاگو ہوتا ہے ۔