تحریر:مسعود جاوید
ہمارا ملک عزیز ان دنوں عجیب کشمکش میں ہے۔ ایک طرف
سنگھ سربراہ نیچی جاتیوں کو خوش کرنے کے لئے طبقاتی نظام برہمن, چھتری ،ویسیہ اور شودر اور ذات پات کو ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں تو دوسری طرف بی جے پی رکن پارلیمنٹ ایک جلسہ میں ہیٹ اسپیچ کے ذریعے (مسلمانوں) کو سبق سکھانے اور ان کی دکانوں اور ریہڑیوں ٹھیلوں سے کچھ نہیں خریدنے اور ان کو مزدوری پر نہیں رکھنے کا حاضرین جلسہ سے عہد و پیمان لے رہا ہے۔
۔BTW اس کے خلاف اب تک کن ملی تنظیموں نے احتجاج درج کرایا اور کارروائی کا مطالبہ کیا!
میرے علم کے مطابق ایک وہی جسے لوگ "بی ٹیم ” کہتے ہیں!
اویسی صاحب نے این ڈی ٹی وی پر گفتگو کے دوران اس مسئلے کی سنگینی پر کھل کر بات کی۔
باقی اے ٹیم اور سی ٹیم کہاں ہیں!
یہ مسائل متحدہ موقف اور مشترکہ ڈیلی گیشن کے متقاضی ہیں جس کے لیے مسلم مجلس مشاورت نہایت موزوں پلیٹ فارم ہے۔ ماضی میں اس طرح کے مسائل کو مشاورت نے بہت ہی مؤثر انداز میں ہینڈل کیا تھا لیکن افسوس پچھلے کئی سالوں سے یہ تنظیم آپسی رسہ کشی کی وجہ سے معطل ہے۔
جس تنظیم کا فریضہ منصبی مصالحت اور مشاورت ہے افسوس خود اس کے انتظام و انصرام کا معاملہ عدالت تک پہنچ گیا اور وہاں سے خلاصی کے بعد بھی گروپ بندی کا شکار ہے۔
کیا مسلمانوں کے اتنے مفید ادارے کو اسی طرح فطری موت مرنے کے لئے چھوڑ دیا جائے گا یا ملک و ملت میں اثر ورسوخ رکھنے والے ہمارے بڑے متحرک ہو کر اس ادارے کا ضروری دوا دارو کر کے حقیقی معنوں میں ایک فعال تنظیم بنانے میں معاون بنیں گے ؟