پریاگ راج : (ایجنسی)
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے قومی صدر اسد الدین اویسی میرٹھ میں معروف مبلغ الاسلام مولانا کلیم صدیقی کی حالیہ گرفتاری پر سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور کانگریس کی مبینہ خاموشی پر سوال کھڑا کیا ۔
ضلع پریاگ راج کے مجیدیا اسلامیہ انٹرکالج میں منعقد ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر اویسی نے کہا کہ مرکز اور ریاست کی بی جے پی حکومت نے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور پسماندہ طبقات کی اعتماد شکنی کی ہے۔ اترپردیش میں بی جے پی حکومت دوبارہ نہ بنے اس کے لئے سبھی کو متحد ہونا ہوگا۔ مسلمانوں کو اپنا ووٹ صحیح جگہ پر دینا ہوگا۔
یو پی انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے 22 ستمبر کو معروف اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کو مبینہ طور پر تبدیلی مذہب کے الزام میں میرٹھ سے گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد ایک مقامی عدالت نے مولانا صدیقی کو 5 اکتوبر تک عدالتی تحویل میں بھیج دیاتھا۔
ایس پی اور کانگریس مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر دیگر کمیونٹی کے ووٹ کھونے کے ڈر سے خاموش ہیں۔ ایس پی اور کانگریس اپنے فائدے کے لیے مسلمانوں کا استعمال کرتے رہے ہیں، لیکن سیاست اور نوکریوں میں مساوی نمائندگی کے لیے کچھ نہیں کیا ۔ وہ مسلمانوں کے مختلف مسائل پر خاموش رہتے ہیں اور گزشتہ 60 سالوں سے ان کے ساتھ دھوکہ کرتے آرہے ہیں ۔ ایس پی اور کانگریس کے لیڈر خود مسلمانوں کےساتھ ہو رہے ناانصافی پر خاموش ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ اس طرح کے مسائل پر میرے سے بی جے پی کو فائدہ ہوتا ہے ۔
اسد الدین اویسی نے اترپردیش کے اقتدار سے بی جے پی کو ہٹانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عام لوگ خاص کر مسلمانوں کا اتحاد حکمراں جماعت بی جے پی کی اقتدار سے بے دخلی کا اہم سبب بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں حکمراں جماعت نے بی جے پی کے رکن اسمبلی اور لیڈروں کے خلاف درج مقدمے واپس لئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے خلاف درج ایک کیس کو خارج قرار دیا ہے اور دوسرے کیس کو چلانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے بی جے پی رکن پارلیمان نے دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے ہیمنت کرکرے کے بارے میں نازیبا زبان کا استعمال کیا تھا۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمان نے کہا کہ عتیق احمد کے کئی مکانوں کو منہدم کردیا گیا۔ ان کی تصویر بھی چسپاں کرا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر یوگی کو بی جے پی کے ان لوگوں کی تصویر بھی لگانی چاہئے جن کےحکومت نے تمام مجرمانہ کیس واپس لے لئے ہیں۔مظفر نگر فسادات میں جن لوگوں پر مقدمے درج کئے گئے تھے ان کی بھی تصویر لگوانی چاہئے تھی۔ لیکن تصویر اگر چسپاں کی جاتی ہے تو ہماری کی جاتی ہے اور ہمارے بارے میں لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے۔