نئی دہلی :
دارالحکومت دہلی میں کورونا وائرس کے 7,897 نئے معاملات سامنے آنے کے بعد متاثرہ افراد کی کل تعداد 7,14,423 تک پہنچ گئی ہے ، جبکہ اس عرصے کے دوران 39 مزید مریضوں کی موت ہونے سے ہلاکتوں کی تعداد 11,235 تک پہنچ گئیں۔ اس درمیان دہلی حکومت نے اب سختی بڑھا دی ہے۔ ڈی ڈی ایم اے کے ذریعہ جاری کردہ حکم میں ، ’آپ‘ حکومت نے دہلی میں عائد نئی پابندیوں کی ایک لمبی فہرست جاری کردی ہے۔ حکم نامے کے مطابق ، یہ تمام پابندیاں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی اور 30 اپریل تک جاری رہیں گی۔
نئی پابندیوں کے مطابق مہاراشٹر سے دہلی آنے والے ہوائی سفر کے ذریعے تمام مسافروں منفی آر ٹی پی سی آر کی رپورٹ دیکھنا لازمی ہوگا ، یہ رپورٹ 72 گھنٹے سے زیادہ پرانی نہیں ہونی چاہئے۔ بغیر منفی رپورٹ کے دہلی آنے والے مسافروں کو 14 دن کے لیے کورونٹائن رہنا ہوگا ۔ حالانکہ آئینی اور سرکاری محکموں کے عملے کو اس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے ، اگر ان میں کورونا کی علامات نہیں ہیں۔
دہلی میں ہر قسم کے سماجی ؍ سیاسی ؍ کھیل ؍ تفریح ؍ اکیڈمی ؍ ثقافتی ؍ مذہبی ؍ تہوار کے اجتماعات پر پابندی ہے۔
تمام اسکول ، کالج ، تعلیمی ادارے یا کوچنگ مراکز بند رہیں گے۔ آن لائن کلاسوں کو فروغ دیا جائے گا۔
تمام سوئمنگ پول بند ہوںگے۔ صرف وہ سوئمنگ پول ہی کھلے رہیں گے جہاںپر اسپورٹس پرسن نیشنل اور انٹرنیشنل ایونٹ کے لیے ٹریننگ لے رہے ہیں۔
اب آخری رسومات میں صرف 20 افراد شرکت کرسکیں گے۔
شادی تقاریب میں زیادہ سے زیادہ صرف 50 افراد شریک ہوسکیں گے۔
ریسورانٹ اور بار بھی اب اپنی بیٹھنے کی مجموعی صلاحیت کے 50٪ فیصد پر کام کریں گے۔
میٹرو میں بھی بیٹھنے کی گنجائش سے صرف 50٪ فیصد ہی لوگ سفر کرسکیں گے۔
بس میں بھی ایک وقت میں صرف 50٪ فیصد گنجائش کے ساتھ سفر کرسکیں گے۔
اسٹیڈیم میں بنا شائقین کے اسپورٹس ایونٹ منعقد کرنے کی اجازت ہوگی۔
سنیما ہال ، تھیٹر اور ملٹی پلیکس 50٪ فیصد صلاحیت کے ساتھ چلیں گے۔
دہلی سرکار کے تمام دفاتر ؍ خود مختار اداروں ؍ پی ایس یو؍ کارپوریشنز اور لوکل باڈیز میں گریڈ 1-یا اس کے مساوی افسر اپنی 100 فیصد صلاحیت پر کام کریں گے ، جبکہ باقی عملہ 50 فیصد صلاحیت پر کام کرے گا۔ حالانکہمحکمہ صحت ، پولیس ، ہوم گارڈز ، سول ڈیفنس ، فائر اور ایمرجنسی یا ضلع انتظامیہ کے لوگ بغیر کسی پابندی کے کام جاری رکھیں گے۔
نجی دفاتر اور تنظیموں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو الگ الگ اوقات پر بلائیں تاکہ پورا عملہ بیک وقت دفتر میں جمع نہ ہو۔ جتنا ہو سکے ورک فرام ہوم کیاجائے۔