نئی دہلی :
گیان واپی مسجد معاملے میں عدالت کے سروے کرانے کے فیصلے سے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ بابری مسجد 2-کا آغاز ہوسکتا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے حالانکہ کہاہے کہ مسلمانوں کو تشویش کرنے اور مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔گزشتہ جمعہ کو بورڈ کے سینئر رکن ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے بورڈ کی عاملہ کی میٹنگ بلانے اور اس معاملے کو ہاتھ میں لینے پر زور دیا تھا، اسی دوران مختلف مسلم تنظیموں کے سربراہوں نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے عدالت کے فیصلے کو حیرت انگیز اور تشویش ناک بتایا۔
اس مشترکہ بیان پر مشاورت کے صدر نوید حامد، امیر جماعت اسلامی ہند انجینئر سعادت اللہ حسینی، امیر جمعیت اہل حدیت ہند مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی، ملی کونسل کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر منظور عالم ، چیئرمین اتحاد ملت کونسل مولانا توقیر رضا خاں ،مومن کانفرنس کے صدر ایڈووکیٹ فیروز احمد اور صدر تعمیر ملتضیاالدین میئر کے دستخط ہیں۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ بنارس کی ایک نچلی عدالت کی جانب سے گیان واپی مسجد بنارس کے متعلق یہ فیصلہ کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا مذکورہ مسجد کے احاطے کاسروے کرے، حیرت انگیز بھی ہے، تشویش ناک بھی ہے اور کئی سوالات کو جنم دیتاہے۔
ملک میں عبادت گاہوں سے متعلق Places of Worship (Special Provision) Act 1991 نافذ ہے۔ اس قانون کے تحت 1947 میں جن عبادت گاہوں کی جو حیثیت تھی وہ برقرار رہے گی۔ اس قانون کے ہوتے ہوئے بنارس کے فاسٹ ٹریک کورٹ کایہ مشورہ کہ مسجد کے احاطے کا سروے کیا جائے حیرت ناک ہے اور 1991 کے قانون سے ٹکرانے والا فیصلہ ہے۔
بیان میں آگے کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کے سماجی اورسیاسی مضمرات بڑے ہی ناخوش گوار ہوسکتے ہیں۔ نفرت کی سیاست اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھانے میں اس سے مدد مل سکتی ہے۔ 1991 کے قانون کے بعد عبادت گاہوں سے متعلق کسی بھی قسم کی ریشہ دوانی ملک اور ملک کے مفاد کے خلاف تصورکی جانی چاہیے اور اس قانون کے مغائر کی جانے والی سازشوں سے عدلیہ سمیت حکومت کے تمام اداروں کی جانب سے سختی سے نمٹنا چاہیے۔ ہم ملک کے تمام امن پسند،جمہوری اقدار پر اعتماد کرنے والے اور دستور کی بالا دستی کو تسلیم کرنے والے باشندگان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان رجحانات کے خلاف آواز اٹھائیں اور عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق قانون اور اس کی اسپرٹ کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
مشترکہ بیان میں بنارس کے مذکورہ کورٹ کے حالیہ فیصلے کو گیان واپی مسجد کمیٹی کی جانب سے ہائی کورٹ میں چیلنج کئے جانے کی حمایت کی گئی ہے۔اسی کے ساتھ عام مسلمانوں سے یہ اپیل کی گئی کہ گیان واپی مسجد کے مسئلہ پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے مشورے و ہدایت اور رہنمائی کی پاسداری کریں۔ اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں اور اِس بات کا خیال رکھا جائے کہ فیصلہ سے غیرسماجی اور سیاسی فائدہ اٹھانے والوں کو موقع فراہم نہ ہو۔