نئی دہلی :(ایجنسی)
سپریم کورٹ کے سابق جج روہنٹن نریمن نے غداری کے قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرنے والوں کے خلاف غداری کی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ غداری کے قوانین کو مکمل طور پر ختم کیا جائے اور آزادی اظہار رائے کی اجازت دی جائے۔
نفرت انگیز تقاریرکرنے والوں سے سختی سے نمٹنے کی ضرورت:
14 جنوری کو ممبئی میں ڈی ایم ہریش اسکول آف لاء کے افتتاح کے موقع پر ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس نریمن نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی کا استعمال کرنے والوں کو غداری کے تحت سخت سزا دی جارہی ہے۔ مقدمہ درج کیا جا رہا ہے، لیکن گالیاں دینے والوں سے ٹھیک طرح سے نمٹا نہیں جا رہا۔
حکمران جماعتیں بھی خاموش:
انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والے ایک مخصوص گروہ کے قتل عام کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ان لوگوں کے خلاف کوئی سخت کارروائی ہوتی نظر نہیں آتی۔ افسران میں بھی بے حسی ہے۔ بدقسمتی سے حکمران جماعت کے اعلیٰ سطح کے لوگ بھی اس قسم کی نفرت انگیز تقریر پر نہ صرف خاموش ہیں بلکہ تقریباً اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
نائب صدرجمہوریہ وینکیا نائیڈو نے کہا تھا، ’نفرت والی زبان اور تحریر ثقافت، وراثت، روایت کے ساتھ ساتھ آئینی حقوق اور اخلاقیات کے خلاف ہے۔ ہر شخص کو ملک میں اپنے مذہبی نظریات کا دعویٰ کرنے اور اس کی تبلیغ کا حق حاصل ہے۔ اپنے مذہب کی پیروی کریں لیکن گالی نہ دیں اور گالی گلوچ اور تحریر میں ملوث نہ ہوں۔
بتا دیں کہ سابق جج روہنٹن نریمن گزشتہ سال اگست میں ریٹائر ہو گئے تھے۔ ان کی شناخت سپاٹ اور بے باک مقررکے طور پر کی جاتی ہے۔ اپنے گزشتہ 35 سالوں کی وکالت کےدوران وہ 500 سے زیادہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کو اپنے کھاتے میں درج کراچکے ہیں۔