نئی دہلی :(ایجنسی)
بی جے پی یووا مورچہ کے کارکنوں نے دہلی میں واقع اورنگزیب لین کے سائن بورڈ پر بابا وشوناتھ مارگ لکھا ہوا بینر لگا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اورنگزیب لین کا نام بدل کر بابا وشوناتھ مارگ رکھا جانا چاہئے۔ اس دوران بی جے پی یوا مورچہ کے کارکنوں نے بھارت ماتا کی جے کے نعرے بھی لگائے۔
بتا دیں کہ دہلی بی جے پی کے صدر آدیش گپتا نے دہلی کے 40 گاؤں کے نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اورنگزیب لین، ہمایوں روڈ، بابر روڈ وغیرہ کا نام بدلنے کی مانگ بھی این ڈی ایم سی اور دہلی سرکار سے کی ہے ۔
ستیہ ہندی ڈاٹ کام کی خبر کے مطابق دہلی بی جے پی یوا مورچہ کے صدر واسو روکھڑ کی قیادت میں کچھ کارکن نئی دہلی کے اورنگ زیب لین پہنچے اور وہاں مظاہرہ کیا۔
اس دوران روکھڑ نے کہا کہ اورنگ زیب نے ہندوؤں کے مندروں کو تباہ کیا اور گیان واپی مسجد میں بھی شیولنگ موجود تھا اس لیے ہم دہلی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہلی میں اورنگزیب لین کا نام تبدیل کیا جائے۔
بتادیں کہ ان دنوں گیان واپی مسجد کے معاملے میں وارانسی کی نچلی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک اور سڑک سے لے کر سوشل میڈیا تک ہندو اور مسلم فریق آمنے سامنے ہیں، اس معاملے کو لے کر لوگوں میں زبردست بحث چل رہی ہے۔
اس کے علاوہ متھرا میں سری کرشنا جنم بھومی تنازع اور تاج محل کے 22 کمروں کو کھولنے کی مانگ کو لے کر زبردست بحث چل رہی ہے۔ یہ معاملات عدالت میں بھی پہنچ چکے ہیں اور مزید سماعت آنے والے دنوں میں ہونی ہے۔
دہلی بی جے پی کے صدر آدیش گپتا نے کچھ دن پہلے مطالبہ کیا تھا کہ نئی دہلی میں تغلق روڈ کا نام بدل کر گرو گوبند سنگھ مارگ رکھا جائے۔ اسی طرح اکبر روڈ کا نام بدل کر مہارانا پرتاپ مارگ رکھا جائے اور اورنگزیب لین کا نام سابق صدر ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے نام پر رکھا جائے۔
بی جے پی دہلی میں مغل حکمرانوں کے نام سے منسوب سڑکوں، گاؤوں کے نام تبدیل کرنے کا مسلسل مطالبہ کرتی رہی ہے اور اسے ایک مسئلہ بناتی رہی ہے۔ دہلی میں جلد ہی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہونے والے ہیں اور بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے درمیان سیدھا مقابلہ ہوگا، ایسے میں ایسے ایشوز کے ذریعے سیاسی پولرائزیشن کی کوشش ضرور ہو سکتی ہے۔
ماضی میں جہانگیر پوری سے شاہین باغ اور مدن پور کھادر تک تجاوزات ہٹانے کو لے کر دہلی میں کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خاں کو شاہین باغ میں ایم سی ڈی کی کارروائی کی مخالفت کرنے پر پولیس نے گرفتار کیا تھا اور بعد میں انہیں عدالت سے ضمانت حاصل کرنی پڑی تھی۔کانگریس، عام آدمی پارٹی اور بائیں بازو کی جماعتوں نے الزام لگایا تھا کہ بی جے پی کی حکومت والی ایم سی ڈی تجاوزات ہٹانے ہٹانے کے نام پر ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بنا رہی ہے ۔