وارانسی :(ایجنسی)
وارانسی کے گیان واپی احاطہ کی طرز پر شری کرشنا جنم استھان-عیدگاہ کا سروے کرانے کے لیے عدالت سے درخواست کی گئی ہے۔ ٹھاکر کیشو دیو جی آدی بمقابلہ شاہی عیدگاہ معاملہ میں مقدمہ دائر کرنے والے وکیل مہندر پرتاپ سنگھ نے سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں اس سلسلے میں ایک درخواست دی ہے۔ اس کے ساتھ وارانسی سے متعلق عدالت کے حکم کی کاپی بھی منسلک کی گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس درخواست کی سماعت یکم جولائی کو ہو سکتی ہے۔
آن لائن ہندوستان کی خبر کے مطابق ایڈووکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ پہلے ہی ایک عرضی دائر کر چکے ہیں، جس میں شری کرشنا جنم استھان کی 13.37 اراضی سے عیدگاہ پر غیر قانونی قبضہ ہٹانے کی درخواست کی گئی ہے۔ اس کی سماعت بھی 10 مئی کو ہے۔ پیر کو ایڈووکیٹ ایم پی سنگھ، ایڈووکیٹ راجندر مہیشوری اور بھگوان سنگھ ورما نے عدالت میں دی گئی درخواست میں کہا ہے کہ مذکورہ پراپرٹی میں ٹھاکر کیشو دیو جی مہاراج کا مندر تھا جسے گرا کر مسجد اورنگ زیب نے بنائی تھی۔ ٹھاکر کیشو دیو مندر کا پتھر اور باقیات اب بھی عمارت میں موجود ہیں۔
ایڈووکیٹ ایم پی سنگھ نے دعویٰ کیا کہ اس جائیداد پر شروع سے ہی ٹھاکر جی کا مندر ہے۔ یہی نہیں، اپنی درخواست میں مدعی نے مقدمہ کے مدعا علیہان پر الزام لگایا ہے کہ وہ جائیداد پر موجود مندر سے متعلق تمام نوادرات، مذہبی نشانات کو تباہ کر رہے ہیں، تاکہ مندر ہونے کا ثبوت ضائع ہو جائے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ شری کرشن جنم بھومی-شاہی عیدگاہ تنازع میں بھی تمام حقائق سامنے آنا ضروری ہے، جس کے لیے ایک سینئر ایڈووکیٹ کو کمشنر مقرر کیا جائے، جو وہاں سروے کرکے رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کریں۔