سوشل میڈیا صارفین ایلون مسک کی اس نئی تجویز پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایلون مسک نے یہ بات پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتین یاہو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ماہانہ فیس عائد کرتے ہوئے ”بوٹس افواج‘‘ کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔ بوٹس ایسے خودکار اکاؤنٹس ہوتے ہیں، جو مصنوعی ذہانت کی مدد سے چلائے جاتے ہیں اور ان کو چلانے والا کوئی فرضی شخص ہوتا ہے۔
ایلون مسک نے ٹوئٹر کو 44 بلین ڈالر میں خریدا تھا اور بعدازاں اس کا نام اپنی ملکیتی کمپنی ‘ایکس‘ کے نام پر رکھ دیاتھا۔ اس اقدام کے بعد سے اس کی قدر میں کمی آئی ہے۔ ہزاروں ملازمین کو کمپنی سے نکال دیا گیا تھا جبکہ دائیں بازو کے ان افراد کے اکاؤنٹس بھی بحال کر دیے گئے تھے، جو سازشی نظریات پھیلانے کے لیے مشہور ہیں۔ اس طرح بہت سے اداروں نے ایکس کو اشتہارات دینا بند کر دیے تھے۔
ایکس صارفین نے ایلون مسک کے اس منصوبے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح اس پلیٹ فارم کا ”مکمل خاتمہ‘‘ ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب تجزیہ کار بھی اس نئے منصوبے پر سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس طرح یہ پلیٹ فارم اشتہار دینے والے اداروں کے لیے مزید کشش کھو دے گا۔
قبل ازیں امریکہ کی یہودی تنظیم ”اینٹی ڈیفیمیشن لیگ‘‘ نے ایلون مسک پر ”سامیت مخالفت‘‘ کا الزام عائد کیا تھا، جسے ایلون مسک نے مسترد کر دیا تھا۔ ایلون مسک ”یہود دشمنی کے بے بنیاد الزامات‘‘ لگانے پر ”اینٹی ڈیفیمیشن لیگ‘‘ پر مقدمہ کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ان الزامات نے مشتہرین کو خوفزدہ کیا اور ان کی کمپنی کی آمدنی کو نقصان پہنچایا ہے۔ایلون مسک پر طویل عرصے سے ”سامیت مخالف بوٹس‘‘ کو فروغ دینے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔(سورس:ڈی ڈبلیو)