اسرائیلی فوج اور حماس کے عسکریت پسندوں کے مابین جمعہ کے روز شمالی غزہ میں واقع جبالیہ مہاجر کیمپ کی تنگ گلیوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔ یہ اس علاقے میں ایک ہفتہ قبل اسرائیلی افواج کی واپسی کے بعد سے اب تک کی شدید ترین لڑائی تھی۔ اس علاقے کے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجی پیش قدمی کرتے ہوئے جبالیہ کے مرکز میں واقع بازار تک پہنچ چکے ہیں اور اس دوران انہوں نے اپنے راستے میں آنے والے گھروں اور دکانوں کو بلڈوزروں سے مسمار کر دیا۔
مغربی جبالیہ کے رہائشی ایمن رجب نے ایک چیٹنگ ایپ کے ذریعے کہا، ”ٹینک اور طیارے رہائشی اضلاع، بازاروں، دکانوں، ریستورانوں اور سب کچھ کا صفایا کر رہے ہیں۔ یہ سب ایک آنکھ بند کیے رکھنے والی دنیا کے سامنے ہو رہا ہے۔‘‘ اسرائیل نے کہا تھا کہ اس کی افواج نے غزہ جنگ کے دوران مہینوں قبل جبالیہ کو حماس سے کلیئر کر دیا تھا لیکن گزشتہ ہفتے اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ یہاں حماس کے عسکریت پسندوں کی دوبارہ گروپ بندی کو روکنے کے لیے واپس آ رہی ہے۔
مصر کی سرحد سے متصل غزہ کے جنوبی شہر رفح کے اوپر گاڑھا دھواں اٹھتے دیکھا گیا ہے، اس شہر پر اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں نے سینکڑوں ہزاروں لوگوں کو وہاں سے ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے، جو ان کے لیے پناہ کے چند باقی بچ جانے والے مقامات میں سے ایک تھا۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر کے ترجمان جینز لیرک نے کہا، ”لوگ خوفزدہ ہیں اور وہ وہاں سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر لوگ شمال کی طرف ساحلی علاقے کی طرف جانے کے احکامات پر عمل کر رہے ہیں لیکن ان کے لیے کوئی بھی محفوظ راستہ یا منزل نہیں۔اس طرح کی اطلاعات بھی ہیں کہ جنوب میں عسکریت پسندوں نے رفح کے ارد گرد جمع ٹینکوں پر حملہ کیا۔۔