عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا کے اندر اور باہر بڑ ی تعداد میں موجود لاشیوں کے باعث وہ قبرستان بن رہا ہے۔
شمالی غزہ کے علاقے میں موجود الشفا ہسپتال گذشتہ کچھ دنوں سے شدید لڑائی کی زد میں ہے جہاں اسرائیلی فوج کا اصرار ہے کہ ہسپتال کے نیچے حماس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر چلا رہی ہے۔ جبکہ حماس اور ہسپتال نے اس کی تردید کی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کرسچن لنڈمیئر نے کہا کہ تقریباً 600 افراد ہسپتال میں موجود ہیں، جبکہ دیگر نے دالانوں میں پناہ لی ہے۔انھوں نے کہا کہ ’ہسپتال کے اردگرد لاشیں پڑی ہیں جن کی دیکھ بھال نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی انھیں دفن کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی مردہ خانے میں لے جایا جا سکتا ہے۔‘لنڈیمیئر نے مزید کہا کہ ہسپتال اب بالکل بھی کام نہیں کر رہا ہے جیسا کہ اسے کرنا چاہیے۔ ’یہ تقریباً ایک قبرستان ہے۔‘
ڈاکٹروں نے ہسپتال میں لاشوں کے ڈھیر اور ان کے سڑنے کی بھی بات کی ہے۔ڈاکٹر محمد ابو سلمیا نے بی بی سی کو یہ بھی بتایا کہ چونکہ اسرائیلی حکام نے ابھی تک گلنے سڑنے والی لاشوں کو ہسپتال سے باہر لے جا کر دفنانے کی اجازت نہیں دی ہے اور لاشیں یہاں پڑی خراب ہو رہی ہیں۔ایسے درجنوں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی قسمت کے بارے میں بھی خدشات ہیں جو بجلی کی بندش کی وجہ سے اب اپنے انکیوبیٹرز میں رہنے کے قابل نہیں ہیں۔سلمیا نے کہا کہ ان میں سے سات بچے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مر چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے ایک سینئر مشیر مارک ریجیو نے کہا کہ اسرائیل بچوں کو نکالنے کے لیے ’عملی حل‘ پیش کر رہا ہے اور حماس پر تجاویز کو قبول نہ کرنے کا الزام لگایا۔الشفا کے ساتھ ساتھ، غزہ کی پٹی کے دیگر ہسپتالوں میں بھی بہت سے مسائل ہیں۔