احمد آباد (ایجنسی)
گجرات ہائی کورٹ نے این آر سی ؍ سی اے اے کےخلاف احتجاج کرنے والے نامعلوم افراد کی ایک بھیڑ میں شامل ہونے کے الزام میں ایک شخص کے خلاف کچھ علاقوں میں آمد ورفت کو محدود کرنے کے حکم کو خارج کر دیا ۔ کورٹ نے مذکورہ حکم یہ دیکھتے ہوئے دیا کہ سرکار کے خلاف اپنی شکایت اوپر اٹھانے کے لیے ہے کہ شہریوں کی آمد ورفت محدود کرنے کے حکم کے ماتحت نہیں کیا جاسکتا۔
جسٹس پریش اپادھیائے کی بنچ ایک سماجی کارکن محمد کلیم صدیقی کی ایک عرضی پر سماعت کررہی تھی، جسے اسسٹنٹ کمشنر پولیس ،احمد آباد کے ذریعہ گجرات کے کئی اضلاع (احمد آباد، گاندھی نگر ،کھیڑا اور مہسانہ) میں ایک سال کی مدت کے لیے آمد ورفت محدود کردی گئی تھی ۔
مذکورہ حکم ان کے خلاف درج دو ایف آئی آر پر غور کرتے ہوئے گجرات پولیس ایکٹ 1951کی دفعہ 56 ( بی ) کے تحت اختیارات کا استعمال کرتےہوئے منظور کیا گیا ہے ۔ اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے انہوں نے ہائی کورٹ کا رخ کیا۔
شروعات میں ،کورٹ نے نوٹ کیا کہ دو ایف آئی آر میں سے جس کا حوالہ نوٹس میں دیا گیا ہے ، 2018 کی ایف آئی آر کے لیے عرضی گزار کو پہلے ہی بری کردیا گیا تھا ۔
جہاں تک دوسری ایف آئی آر مورخہ 19-12-2019کا تعلق ہے ، یہ نامعلوم افراد کی بھیڑ کے خلاف درج کی گئی تھی جو این آر سی ؍ سی اے اے کے لیے سرکار کی پالیسی کے خلاف احتجاج کررہے تھے اور درخواشت گزار ؍صدیقی کو ان افراد میں سے ایک بتایا گیا تھا۔
گجرات ہائی کورٹ نے حال ہی میں ایک شخص کے خلاف منظور کیے گئے حکم امتناعی پر روک لگادی تھی۔ عدالت نے یہ حکم اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے منظور کیا کہ مذکورہ حکم اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کے فوراً بعد منظور کیا گیا ، جب اس نے بی جے پی ایم ایل اے پر تنقید کی تھی ۔