گڑگاؤں 🙁 محمد صابر قاسمی )
گروگرام میں نماز جمعہ کو لے کر جاری کشیدہ حالات میں، جس طرح سے خاص طور پر جس طرح کے حالات سے شہر گروگرام کے علماء سماجی کارکنان و سنجیدہ طبقہ خصوصاً گروگرام مسلم کونسل جس حالات سے نبردہ آزما ہیں، اس پورے معاملے پر ایک اہم میٹنگ بلائی گئی ہے۔
معاملے میں سرگرم اور پیروی کر رہے، سماجی کارکنان اور مسلم دانشوران اس مجوزہ میٹنگ میں شرکت کر رہے ہیں۔ مقامی طور پر گروگرام مسلم کونسل تنظیم بشمول سابق ممبر پارلیمنٹ محمد ادیب ،سمیت مفتی محمد سلیم قاسمی نے یہ میٹنگ گڑگاؤں واقع سوہنا میں متوقع ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے معاملے میں سرگرم سماجی کارکن و ہریانہ ریاستی جمعیۃ علماء ہند کے ورکنگ کمیٹی اور گروگرام مسلم کونسل کے اہم رکن، و کونسل کے ترجمان مولانا محمد صابر قاسمی نے بتایا کہ، مجوزہ میٹنگ گڑگاؤں میں نمازجمعہ کی بندش کو لے کر جاری حالات کے پیش نظر اگلا قدم کیا ہو؟
وہیں اہم موضوع جو لوگ میوات سے آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم راشٹریہ مسلم منچ اور گروگرام میں مقامی طور پر آر ایس ایس کی مقامی تنظیم امام سنگٹھن سے وابستہ افراد کے بارے میں بھی لائحہ عمل طے کیا جائے گا، وہیں صابر قاسمی نے کہا کہ اس پورے معاملے میں میوات کے سیاسی سماجی دیگر رہنماؤں کا کسی بھی طور پر عدم تعاون اور اس معاملے میں فکر مند نہ ہونا بھی ایک اہم معاملہ ہے۔
مفتی سلیم قاسمی نے کہا کہ جس طرح سے کورونا کے بہانے 37 مقامات میں سے جگہوں کو محدود کیا گیا اور اب کورونا کے نام پر مسلمانوں کو نماز جمعہ پڑھنے سے منع کیا جا رہا ہے، یہ ایک تشویش کامعاملہ ہے۔
چونکہ بقیہ مقامات پر جمعہ کی نماز کی ادائیگی نہ ہونا جہاں ہر ایمان والے کے لیے باعث تشویش ہے، وہیں یہ ملک کی جمہوریت کے آئینی قانونی طور پر بھی ضلع انتظامیہ اور سرکار کا براہ راست مداخلت ہے۔
مولانا محمد صابر قاسمی نے کہا کہ انھیں امور کو لے کر قوم کے سماجی ملی رہنماؤں سمیت،گڑگاؤں اور میوات کے قوم کے سرکردہ اور ذمہ دار شخصیات اس پورے معاملے میں مل بیٹھ کر غور خوض کرکے مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گے، جس میں گڑگاؤں میوات کے ممتاز علماء کرام سمیت اہم شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔