گروگرام : (ایجنسی)
گروگرام کے سیکٹر 37 میں کھلے میں نماز کی ادائیگی پر جاری تنازع کے درمیان 10 دسمبر کو کئی ہندوتوا گروپوں نے سیکٹر 37 میں مسلم مخالف نعرے لگائے۔ گروپوں نے دعویٰ کیا کہ وہ سی ڈی ایس جنرل بپن راوت اور کنور میں ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے دیگر اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے تھے۔
مسلم تنظیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے کمیونٹی کے ارکان سے کہا ہے کہ وہ ایسے ہندوتوا عناصر کے ساتھ تصادم سے گریز کریں اور ان سے کہا ہے کہ وہ یہاں سیکٹر 37 میں نماز پڑھنے کے لیے نہ آئیں۔
مسلم راشٹریہ منچ کے خورشید رزاق نے دی کوئنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نظم ونسق، امن اور بھائی چارہ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ نماز پڑھنا ضروری ہے، عبادت بھی ضروری ہے، لیکن دونوں سے زیادہ اہم یہ ہے کہ گروگرام میں امن برقرار رہے، اس بنیاد پر عوامی مقامات پر نماز نہیں پڑھی جائے گی، اور ہم صرف ان جگہوں کا استعمال کریں گے۔ جہاں انتظامیہ نے اتفاق کیا ہے۔
رزاق نے مزید کہا کہ گروگرام کا تعلق صرف ہندوؤں یا صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ تمام مذاہب اور مسلک کے لوگوں کا ہے ۔
دی کوئنٹ کے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا گروگرام میں تمام مسلمانوں کے لیے چھ نماز گاہیں کافی ہوں گی، انہوں نے ’پرانے گروگرام اور نئے گروگرام‘ کے درمیان حالات میں فرق بتایا۔
’پرانے گروگرام میں، مساجد اور عیدگاہیں پہلے سے موجود ہیں۔ مسئلہ نئے گروگرام کا ہے، جہاں مزدور طبقے، اور جہاں باہر کے لوگ جیسے نوئیڈا، دہلی، فرید آباد یہاں کام کرتے ہیں اور پھر نماز ادا کرتے ہیں۔‘
گزشتہ کئی مہینوں سے دائیں بازو کی ہندو تنظیمیں گروگرام کے کئی علاقوں میں نماز جمعہ کی مخالفت کر رہی ہیں۔ انتظامیہ نے یہ زمین مسلم کمیونٹی کو نماز کے لیے دی ہے۔