بھوپال :(ایجنسی)
مساجد میں سی سی ٹی وی کیمرہ لگانے کو لے کر ابھی تک جہاں علمائے دین کے ذریعہ پرہیز کیا جاتا تھا وہیں مدھیہ پردیش کے کھرگون میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد اور مساجد پر شر پسندوں کے حملے کے بعد مساجد میں کیمرہ لگانے کی مہم تیز ہوگئی ہے۔ بھوپال شہر قاضی و مفتی کےذریعہ مساجد میں کیمرہ لگانے کو لیکرمحکمہ دارالقضا و دارالافتاء سے خط جاری کرکے مدھیہ پردیش کے سبھی مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے ۔ علمائے دین بدلے ہوئے حالات میں مساجد کے باہر سی سی ٹی وی کیمرہ (CCTV)لگانے کو جہاں وقت کی ضرورت سے تعبیر کررہے ہیں وہیں مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا نے بھی مساجد میں سی سی ٹی وی کیمرہ لگانے کی شہر قاضی کی اپیل کو اچھی پہل سے تعبیر کیا ہے۔
واضح رہے کہ دس اپریل کو مدھیہ پردیش کے کھرگون میں شر پسندوں کے ذریعہ نہ صرف مساجد کو نقصان پہنچایا گیا بلکہ اس تشدد میں ابتک کی گئی کاروائی میں ستر لوگوں کو جیل بھیجا جا چکا ہے اور بیس لوگوں سے تفتیش جاری ہے ۔ حکومت کے احکام پر ضلع انتظامیہ کے ذریعہ ابتک دو درجن کے قریب لوگوں کے گھروں کو منہدم کیا جا چکا ہے۔بھوپال شہر قاضی ۔سید مشتاق علی ندوی نے نیوز ایٹین اردو سے خاص ملاقات میں بتایا کہ مساجد میں کیمرہ لگانا اب وقت کی ضرورت بن گیا ہے۔ پریونشن از بیٹر دین کیور جو پرانی کہاوت ہے اس پر عمل کرکے ہم بہت سے فتنے سے بچ سکتے ہیں ۔اگر کوئی شرارت کرتا ہے تو ہمارے پاس ثبوت رہنا چاہیئے ۔اس لئے تمام ہی مساجد کے ذمہ داران سے اپیل کی گئی ہے کہ اپنی اپنی مساجد کے باہر سی سی ٹی وی کیمرہ کو لگائیں تاکہ آنے والے شر سے بچا جا سکے۔